Maktaba Wahhabi

126 - 534
’’حمد و صلوٰۃ کے بعد! اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو حق کے ساتھ پیدا فرمایا ہے اور حق ہی قبول فرماتا ہے۔ حق لو اور حق ادا کرو، امانت کا خیال رکھو، امانت کا خیال رکھو، اس پر قائم رہو، پہلے امانت ضائع کرنے والے نہ بنو، ایسی صورت میں تم بھی اپنے اس کر توت کی وجہ سے اپنے بعد کے لوگوں کے شریک کار بنو گے۔ وفاداری کا خیال رکھو، وفاداری کا خیال رکھو، نہ یتیم پر ظلم کرو، اور نہ معاہد پر، کیوں کہ جو ان پر ظلم کرے گا اللہ اس کا مدمقابل ہو گا۔‘‘[1] عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنے اس خط میں وزرائے مال کو خصوصیت کے ساتھ مخاطب کیا جو افراد امت سے مال کو جمع کرتے ہیں تاکہ وہ امت کے مصالح عامہ میں خرچ کیا جائے، آپ نے ان کے سامنے یہ واضح فرمایا کہ اللہ تعالیٰ حق ہی کو قبول فرماتا ہے اور حق امانت و وفا پر قائم ہے۔ پھر عثمان رضی اللہ عنہ نے رعیت میں سے دو طرح کے لوگوں کو خصوصیت سے ذکر کیا، جو ان میں کمزور ترین ہیں یعنی یتیم اور معاہد۔ ان پر مظالم سے احترام کرنے پر ابھارا کیوں کہ اللہ تعالیٰ ان دونوں کا حامی و مددگار ہے۔[2]اور یہ یاد دہانی کرائی کہ اگر ان پر ظلم کریں گے تو غضب الٰہی کو دعوت دیں گے، کیوں کہ جو ان کمزوروں پر ظلم ڈھائے گا اللہ اس کا مد مقابل ہو گا، اس کے اندر عظمت اسلام کی طرف توجہ دلائی گئی ہے کہ اسلام مظلومین کی نصرت و مدد کی دعوت دیتا ہے اگرچہ یہ معاہد کفار ہی کیوں نہ ہوں۔[3] ۴۔عام رعایا کے نام عثمان رضی اللہ عنہ کا خط: ’’حمد و صلوٰۃ کے بعد! تم اقتداء و اتباع کے مقام کو پہنچ چکے ہو، لہٰذا دنیا تمہیں تمہارے اس منہج سے نہ پھیرے، کیوں کہ جب اس امت کے اندر تین چیزیں جمع ہو جائیں تو اس امت کا معاملہ بدعت کی طرف چل پڑے گا: نعمتوں کی فراوانی، جنگی قیدی خواتین سے تمہاری اولاد کا بلوغت کو پہنچنا، اور عجم و دیہاتیوں کا قرآن پڑھنا۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((الکفر فی العجمۃ ، فإذا استعجم علیہم امر تکلفوا ابتدعوا۔))[4] ’’کفر عجمیوں میں ہے جب ان پر کوئی معاملہ دشوار گزرتا ہے تو تکلف کرتے ہیں اور بدعت ایجاد کرتے ہیں۔‘‘
Flag Counter