Maktaba Wahhabi

141 - 534
محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا اور ان پر کتاب نازل فرمائی، تو آپ ان لوگوں میں تھے جنھوں نے اللہ و رسول کی دعوت پر لبیک کہا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ و نقش قدم کو آپ نے دیکھا ہے، لوگ ولید کے سلسلہ میں کثرت سے باتیں کر رہے ہیں، لہٰذا آپ پر حق ہے کہ آپ اس پر حد شرعی نافذ کریں۔ اس پر عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے بھانجے! کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پایا ہے؟ میں نے عرض کیا: نہیں، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا علم اور یقین مجھے پہنچا ہے جو کنواریوں کو پردے کے پیچھے پہنچ جاتا ہے۔ پھر عثمان رضی اللہ عنہ نے حمد و صلوٰۃ کے بعد فرمایا: اما بعد! اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا تو میں ان لوگوں میں تھا جنھوں نے اللہ و رسول کی دعوت پر لبیک کہا، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت پر ایمان لایا، پھر میں نے دونوں ہجرتیں کیں جیسا کہ تم کہتے ہو۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی۔ اللہ کی قسم میں نے نہ کبھی آپ کی نافرمانی کی اور نہ آپ کو دھوکا دیا یہاں تک کہ آپ وفات پا گئے۔ پھر آپ کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے، ہم نے آپ کے ہاتھ پر بیعت کی، اللہ کی قسم نہ کبھی آپ کی نافرمانی کی اور نہ آپ کو دھوکا دیا، یہاں تک کہ آپ وفات پا گئے، پھر عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے، اللہ کی قسم میں نے نہ کبھی ان کی نافرمانی کی اور نہ دھوکا دیا یہاں تک کہ وہ وفات پا گئے، پھر اللہ تعالیٰ نے مجھے خلافت عطا کی تو کیا میرا تم پر وہ حق نہیں جو ان کا میرے اوپر تھا؟ میں نے کہا کیوں نہیں۔ تو آپ نے فرمایا: تو پھر میں یہ کیا باتیں سن رہا ہوں؟ اور جو تم نے ولید سے متعلق باتیں کی ہیں تو ان شاء اللہ عنقریب میں اس پر حق قائم کروں گا۔ پھر آپ نے ولید کو کوڑے لگوائے، اور علی رضی اللہ عنہ کو مامور کیا کہ وہ ولید کو کوڑے لگائیں، چنانچہ انہوں نے کوڑے لگائے۔[1] ذوالنورین رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کو لازم پکڑا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے علم اور طور و طریقہ سے بھرپور استفادہ کیا اور اکابر علماء صحابہ رضی اللہ عنہم میں شمار ہوئے۔ آپ رضی اللہ عنہ اپنی رعیت کی مفید رہنمائی و ہدایت پر قدرت رکھتے تھے، اور انہیں ان کے واجبات کی تعلیم اور علم و تجربہ کی روشنی میں حاصل شدہ اپنے افکار و خیالات اور تجربات کو ان تک منتقل کرنے کی صلاحیت آپ کے اندر بدرجہ اتم موجود تھی، تاکہ وہ دعوت و تربیت، تعلیم و جہاد اور اللہ تعالیٰ کی ملاقات کی تیاری کے میدان میں ترقی کریں۔ عثمان رضی اللہ عنہ کی رہنمائی و ہدایت میں سے آپ کا خطبہ خلافت ہے جس کے اندر آپ نے اللہ کی حمد و ثنا اور نبی کریم پر درود و سلام کے بعد فرمایا: ’’یقینا تم امن و امان میں ہو، اور عمر کے باقی حصہ میں ہو، لہٰذا حتی المقدور موت سے قبل نیکیاں کر لو، موت صبح یا شام آکر رہے گی۔ خبردار ہو جاؤ! یقینا دنیا کی فطرت میں دھوکا ہے، لہٰذا تم کو دنیا کی زندگی دھوکا میں نہ ڈالے اور دھوکا باز تمہیں اللہ سے دھوکا میں نہ رکھے، جو گزر چکے ہیں ان سے عبرت حاصل کرو پھر کوشش کرو اور غفلت نہ برتو، دنیا کے پرستار کہاں گئے جنھوں نے اس کو ترجیح دی
Flag Counter