Maktaba Wahhabi

164 - 534
کیوں کہ آپ کی بیعت حکم الٰہی، سنت نبوی اور آپ کے پیشرو خلفائے راشدین ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہ کی سیاست کی تنفیذ کی بنیاد پر ہوئی تھی۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مالی سیاست وغیرہ کے سلسلہ میں قرآن و سنت کے احکام کو نافذ کیا اور عمر رضی اللہ عنہ نے مالی ادارے کو ترقی دی، اس کے قواعد منظم کیے، اس کے مبادی کو مضبوط کیا، ذرائع مال میں اضافہ کیا اور انفاق مال کی صحیح تعلیمات بہم پہنچائیں۔ عثمان رضی اللہ عنہ ان کے طریقہ پر گامزن ہوئے اور بعض ان امور میں اجتہاد کیا جو قابل اجتہاد تھے، چنانچہ آپ نے مال اور دیگر امور میں حکم الٰہی کو نافذ کیا۔ زکوٰۃ کو بیت المال میں جمع کرنے اور مستحقین کے درمیان تقسیم کرنے کی مکمل نگرانی کی اور اہل کتاب پر زور دیا کہ اسلامی سلطنت کے بیت المال میں جزیہ جمع کریں اس طرح وہ اسلامی حکومت کی حفاظت و حمایت میں داخل ہو جائیں اور پھر اسلامی حکومت ان کی مکمل حفاظت کرے گی اور ان کے لیے امن و امان مہیا کرے گی اور تمام پبلک سروسز ان کے لیے فراہم کرے گی۔ مجاہدین مال غنیمت جمع کریں اور اس کا خمس بیت المال کو روانہ کریں اور پھر بیت المال اس کو مساکین و ایتام اور دیگر مستحقین کے درمیان اس آیت کریمہ کی روشنی میں تقسیم کرے گا: وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَيْءٍ فَأَنَّ لِلّٰهِ خُمُسَهُ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ إِنْ كُنْتُمْ آمَنْتُمْ بِاللّٰهِ وَمَا أَنْزَلْنَا عَلَى عَبْدِنَا يَوْمَ الْفُرْقَانِ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعَانِ وَاللّٰهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ (41) (الانفال: ۴۱) ’’جان لو کہ تم جس قسم کی جو کچھ غنیمت حاصل کرو اس میں سے پانچواں حصہ تو اللہ کا ہے اور رسول کا اور قرابت داروں کا اور یتیموں اور مسکینوں کا اور مسافروں کا، اگر تم اللہ پر ایمان لائے ہو اور اس چیز پر جو ہم نے اپنے بندے پر اس دن اتارا ہے جو دن حق و باطل کی جدائی کا تھا جس دن دو افواج بھڑ گئی تھیں اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘ اس کے علاوہ حکومت کے دیگر مالی و سائل و ذرائع کی نگرانی فرمائی اور اس کے انتظام و انصرام کا مکمل اہتمام فرمایا۔ ذوالنورین اور خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کے دور میں پبلک مالیاتی شعبہ اس حیثیت سے ممتاز رہا کہ وہ مکمل اسلام کے ساتھ مرتبط رہا۔ اسلامی تعلیمات کو نافذ کیا گیا، مالی آمدنی کی حفاظت کی گئی اور عام طور سے اسلام کی نشر و اشاعت اور مسلمانوں کی فلاح و بہبود پر اس کو خرچ کیا گیا، خرچ میں میانہ روی کو اختیار کیا گیا کیوں کہ اسلامی تعلیم اسراف سے روکتی ہے، اور اللہ تعالیٰ اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ اسلامی شریعت بے وقوفوں کو مال میں من مانی اورتصرف کرنے سے روکتی ہے۔ اسلام کا مالی نظام بہترین پبلک مالی نظام ہے۔ اس کے بعض ذرائع آمدنی کو رعایا کے کمزور ڈھانچے کے لیے مخصوص کر دیا جاتا ہے۔ اسلام کا مالی نظام گندگی سے پاک ہے، اس کے اندر کسب حرام کا گزر نہیں کیوں کہ اللہ تعالیٰ کسب حرام میں برکت عطا نہیں کرتا۔
Flag Counter