Maktaba Wahhabi

248 - 534
’’اے اللہ! مجھے ایسا یقین عطا کر جس کی وجہ سے دنیا کی مصیبتیں مجھ پر آسان ہو جائیں۔‘‘ ایک مرتبہ آپ کے سامنے سے ایک جنازہ لے جایا گیا تو اس کو دیکھ کر آپ نے فرمایا: ’’اللہ اس شخص پر رحم فرمائے جس نے آج جیسے دن کے لیے اپنے نفس کو تھکا دیا۔‘‘[1] آپ کہا کرتے تھے کہ مجھے تعجب ہے کہ انسان کیسے تکبر کرتا ہے جب کہ پیشاب کے راستے سے اس کا گزر دو مرتبہ ہوتا ہے۔[2] یہ احنف رضی اللہ عنہ کی شخصیت کی بعض صفات ہیں جس کے ذریعہ سے انہوں نے لوگوں کا اعتماد و محبت اور احترام و تعظیم حاصل کی۔ جو ان صفات کا حامل ہو وہ قوی و بااثر شخصیت ہوتی ہے جو ہر زمان و مکان میں نادر الوجود ر ہی ہے۔ زمانے میں نادر لوگ ہی ایسی شخصیت کے مالک ہیں۔[3] احنف رضی اللہ عنہ دور عثمانی کی فتوحات کے قائدین میں سے ہیں، صحیح اور مناسب منصوبہ تیار کرنے اور بر وقت درست قرار داد پاس کرنے کے اعتبار سے مشرقی محاذ کی فتوحات میں اسلامی لشکر کی قیادت کرنے والوں میں آپ کی شخصیت ممتاز رہی ہے، اور ان قرار دادوں اور منصوبوں کو بروئے کار لانے میں آپ کی شخصی شجاعت و پیش قدمی کا بڑا اثر رہا ہے۔ عسکری منصوبہ تیار کرنے اور ہر ذی رائے کو اس کا حق دینے میں پوری کوشش صرف کرتے بلکہ راتوں کو خفیہ طور سے اپنے لشکر کے درمیان چکر لگاتے، ان کی باتیں سنتے اور جب بھی ان کی آپس میں گفتگو میں کوئی اچھی رائے پاتے تو اس کو نافذ کرنے میں جلدی فرماتے، آپ کو اس کی پروا نہ ہوتی کہ حکمت کی باتیں کہاں سے لے رہے ہیں۔ عہد عثمانی کا یہ جرنیل، دشمن سے ایک ساتھ اپنی تلوار و عقل سے قتال کرتا تھا، آپ شجاعت و پیش قدمی کے اعلیٰ مقام پر فائز تھے، خطر ناک مواقع پر خود آگے بڑھتے اپنے جرنیلوں کو راحت و امان میں رکھتے، آپ انتہائی ہوشیار و زیرک تھے، اپنی ہوشیاری اور زیرکی سے اپنی فوج کو بہت سی مشقتوں اور پریشانیوں سے بچا لیتے تھے۔[4] آپ اپنی شخصیت میں تنہا ایک امت تھے، آپ اہل مشرق کے سردار تھے، جیسا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے۔[5] 
Flag Counter