Maktaba Wahhabi

269 - 534
بہادر ہیں، کیوں کہ جانباز کی شجاعت و بہادری کے لیے اتنی بات کافی ہے کہ وہ اپنے آپ کو بھڑکتے ہوئے معرکہ میں ڈال دے۔ اس طرح کا اقدام ایسے بڑے بڑے ہی کر سکتے ہیں جن کو اس کے پیچھے جنت نظر آتی ہے، اور وہ اس کے مشتاق ہوتے ہیں۔ جس وقت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے یہ اقدام کیا اور دشمن کی صفوں میں بلا خوف و خطر گھس گئے اس وقت وہ دنیاوی مال و متاع کی محبت سے بالکل آزاد تھے، انہیں ان نعمتوں کی تمنا اور امنگ تھی جن کو اللہ تعالیٰ نے اس کی راہ میں جہاد کرنے والوں کے لیے تیار کر رکھا ہے۔[1] یہ بات گزشتہ صفحات میں گزر چکی ہے کہ جب کفار کا بادشاہ جرجیر قتل ہو گیا تو بربر کی فوج میں بھگدڑ مچ گئی بالکل اسی طرح جس طرح جانور بھاگتے ہیں۔ مسلمانوں نے ان کا پیچھا کیا اور بغیر کسی مزاحمت کے ان کو قتل اور قید کرتے رہے۔ یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ مومنین کے ساتھ ہے، جب وہ اللہ کی راہ میں سچائی کا ثبوت دیں تو اللہ تعالیٰ ان کے لیے ایسے حالات پیدا کرتا ہے جس سے انہیں مشکلات و شدائد سے نجات حاصل ہوتی ہے، اس معرکہ میں مسلمانوں کو بڑی مشکلات کا سامنا تھا، دشمن نے ان کا گھیراؤ کر رکھا تھا اور اس کی تعداد مسلمانوں کے مقابلہ میں چھ گنا یا اس سے زیادہ تھی۔ اس صورت حال میں مسلمانوں کو چاروں طرف سے قتال کرنا تھا، دشمن کے مقابلہ میں مٹھی بھر مسلمانوں کا قتال کرنا انتہائی مشکل تھا جیسا کہ راوی کا بیان ہے: ’’اس وقت انتہائی نازک حالت سے مسلمان دوچار ہوئے، اس سے قبل ایسے بھیانک اور خوفناک منظر سے وہ دوچار نہیں ہوئے تھے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اس نازک وقت میں اس جانباز بہادر کو تیار کیا جس نے جانبازی کی بے نظیر مثال قائم کر دی، اور اس طرح اللہ تعالیٰ نے اسلامی لشکر کو ان مشکلات سے بچا لیا جس میں وہ مبتلا تھا۔[2] ہم یہاں ان جانبازوں کے موقف کو فراموش نہیں کر سکتے جو عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھے، وہ برابر اس کارنامہ میں شریک رہے اگرچہ تاریخ نے ان کے ناموں کی فہرست پیش نہیں کی ہے، لیکن ان کا یہ فدائی کارنامہ تاریخ کے صفحات پر ہمیشہ باقی رہے گا اور جب بھی دنیا میں امت کے جانبازوں کے مفاخر کا تذکرہ ہو گا انہیں ضرور یاد رکھا جائے گا، اور آخرت میں اللہ تعالیٰ نے سچے مجاہدین کے لیے جو وعدہ فرمایا ہے انہیں ضرور حاصل ہو گا۔[3] مسلمانوں نے افریقہ کی فتوحات میں اپنا سب کچھ پیش کر دیا، ان میں سے بہت سوں نے جام شہادت نوش فرمایا۔ عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت میں افریقہ میں جہاد کرتے ہوئے جن نفوس نے اپنی جان اللہ کے سپرد کی ان میں سے ابوذوئب ہذلی بھی ہیں جو ایک مشہور شاعر تھے، انہی کا یہ شعر ہے:
Flag Counter