Maktaba Wahhabi

318 - 534
سے قرار پایا، اور پہلے سے زیادہ قبائل نے اس کی طرف نقل مکانی کی،[1] جس کے نتیجہ میں دیوان اور اداری ومالی امور وغیرہ کے نظم و نسق سے متعلق صوبہ کی ذمہ داریوں میں اضافہ ہوا۔ بصرہ اور اس کے لشکر اور خود عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی عظیم فتوحات رہیں جن کا آغاز آپ کی تقرری کے فوراً بعد ہوا، اور امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت سے کچھ دنوں قبل تک جاری رہا[2] جس کا ذکر عثمان رضی اللہ عنہ کی فتوحات کے ضمن میں آچکا ہے۔ ابن عامر رضی اللہ عنہ کے دور میں اسلامی صوبوں میں بصرہ نے خاص مقام حاصل کیا اور فتوحات اور مختلف میدانوں میں وسعت کے نتیجہ میں عثمان رضی اللہ عنہ نے اس کی طرف خصوصی توجہ فرمائی جس کی وجہ سے بصرہ عظیم انتظامی و اداری مرکز قرار پایا۔[3] وہاں سے بہت سے اسلامی علاقوں کا انتظام و انصرام چلایا جاتا تھا، اور صوبہ کے تابع مختلف علاقوں کے امراء کی تقسیم و تعیین کے ذمہ دار عثمان رضی اللہ عنہ کے سابقہ موافقت سے ابن عامر رضی اللہ عنہ تھے جس کی وجہ سے آپ کی ذمہ داریاں بڑی تھیں۔ منصب امارت (گورنری) پر فائز ہوتے ہی آپ نے بصرہ کے تابع علاقوں میں امراء کی تقسیم و تعیین شروع کر دی، چنانچہ آپ نے بہت سے سپہ سالاروں اور امراء کو منتخب فرمایا اور انہیں ان علاقوں میں متعین فرمایا۔ ان میں اہم ترین علاقے یہ تھے: عمان، بحرین، سجستان، خراسان، فارس، اہواز۔ یہ علاقے مختلف شہروں اور وسیع علاقوں پر مشتمل تھے۔[4] ان امراء اور عمال کی تبدیلی وقتاً فوقتاً مصالح کے پیش نظر ہوتی رہتی تھی۔ اسی طرح بصرہ آپ کے دور میں اپنے بیت المال کی وجہ سے معروف و مشہور ہوا، اور اس کی آمدنی و اخراجات میں اضافہ ہوا۔ عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں بیت المال کے ذمہ دار زیاد بن ابی سفیان تھے، اور ابن عامر رضی اللہ عنہ کی نیابت میں نہروں وغیرہ کی کھدائی کی ذمہ داری سنبھالتے تھے۔[5] ۳۰ھ اور ۳۵ھ کے مابین ابن عامر رضی اللہ عنہ کی امارت میں فارس کے مختلف علاقوں میں جو بصرہ کے تابع تھے درہم جاری کیے گئے جن پر عربی الفاظ تحریر تھے۔[6] بصرہ پہنچنے کے وقت ہی سے ابن عامر رضی اللہ عنہ اہل بصرہ کے نزدیک انتہائی محبوب تھے، باوجودیکہ یہ ہوا دی گئی کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے انہیں محض اس لیے منتخب فرمایا تھا کہ وہ آپ کے قریبی رشتہ دار تھے، لیکن بصرہ والوں نے آپ کو خوب مانا۔[7] اس تفصیل سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو گئی کہ عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں بصرہ کی امارت صرف دو
Flag Counter