Maktaba Wahhabi

368 - 534
اور اہلیت کے حاملین کی تقرری میں کوئی کوتاہی نہیں کی، لیکن افسوس کہ اس کے باوجود وہ اور ان کے گورنر اتہامات سے محفوظ نہ رہ سکے، فتنہ پردازوں نے اوّل دن سے انہیں متہم قرار دیا، اور اسی طرح جدید غیر تحقیقی اور ظالمانہ تحریروں اور کتابوں میں بھی ان اتہامات کو اچھالا گیا، خاص کر جدید مؤلفین ایسا حکم جاری کرتے ہیں جن کا تحقیق سے کوئی واسطہ نہیں ان کی اکثریت نے ضعیف اور شیعی روایات پر اعتماد کر کے ظالم و باطل احکامات خلیفہ راشد عثمان رضی اللہ عنہ پر لگائے ہیں، مثلاً: طہٰ حسین نے اپنی کتاب ’’الفتنۃ الکبریٰ‘‘ میں، راضی عبدالرحیم نے اپنی کتاب ’’النظام الاداری والحربی‘‘ میں، صبحی صالح نے اپنی کتاب ’’النظم الاسلامیۃ‘‘ میں، مولوی حسین نے اپنی کتاب ’’الادارۃ العربیۃ‘‘ میں، صبحی محمصانی نے اپنی کتاب ’’ثرات الخلفاء الراشدین فی الفقہ و القضاء‘‘ میں، توفیق الیوزبکی نے اپنی کتاب ’’دراسات فی النظم العربیۃ و الاسلامیۃ‘‘ میں،محمد الملحم نے اپنی کتاب تاریخ ’’البحرین فی القرن الاول الہجری‘‘ میں، بدوی عبداللطیف نے اپنی کتاب ’’الاحزاب السیاسۃ فی فجر الاسلام‘‘ میں، انور الرفاعی نے اپنی کتاب ’’النظم الاسلامیۃ‘‘ میں، محمد الریس نے اپنی کتاب ’’النظریات السیاسۃ‘‘ میں علی حسنی الخربوطلی نے اپنی کتاب ’’الاسلام والخلافۃ‘‘ میں ، ابوالاعلیٰ مودودی نے اپنی کتاب ’’خلافت و ملوکیت‘‘ میں، اور سید قطب نے اپنی کتاب ’’العدالۃ الاجتماعیۃ‘‘ میں۔ یقینا عثمان رضی اللہ عنہ مظلوم خلیفہ تھے ان پر آپ کے قدیم دشمنوں نے افترا پردازی کی اور متاخرین نے بھی انصاف سے کام نہ لیا۔[1] 
Flag Counter