Maktaba Wahhabi

38 - 534
’’اس لیے کہ آپ کے سوا کوئی ایسا نہیں ہے جس کی زوجیت میں نبی کی دو بیٹیاں آئی ہوں۔‘‘[1] ’’مہلب بن ابی صفرہ [2] سے پوچھا گیا کہ عثمان رضی اللہ عنہ کو ذوالنورین کیوں کہا گیا؟ تو انہوں نے فرمایا: عبداللہ بن عمر بن ابان جعفی کہتے ہیں، مجھ سے میرے ماموں حسین الجعفی نے کہا: تمہیں معلوم ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ کو ذوالنورین کیوں کہا گیا؟ میں نے عرض کیا: نہیں۔ فرمایا: جب سے اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو پیدا کیا اس وقت سے لے کر قیامت تک عثمان رضی اللہ عنہ کے علاوہ کسی کی زوجیت میں نبی کی دوبیٹیاں نہیں آئیں۔ اسی لیے آپ کو ذوالنورین سے ملقب کیا گیا۔[3] بعض لوگوں نے یہ وجہ تسمیہ بیان کی ہے کہ آپ ہر رات نماز میں کثرت سے تلاوت قرآن کرتے تھے چونکہ قرآن اور قیام لیل دونوں ہی نور ہیں اس لیے آپ کو ذوالنورین کہا گیا۔[4] ۴:…ولادت: آپ صحیح قول کے مطابق مکہ میں عام الفیل کے چھ سال بعد پیدا ہوئے۔ [5]بعض لوگوں نے مقام ولادت طائف قرار دیا ہے۔ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تقریباً پانچ سال چھوٹے تھے۔[6] ۵:…پیدائشی اوصاف: آپ کا قد درمیانہ تھا نہ پست قد تھے اور نہ بہت لمبے، چمڑا باریک تھا، گھنی اور لمبی داڑھی تھی، جوڑوں کی ہڈیاں بڑی تھیں۔ دونوں کندھوں کے درمیان فاصلہ بڑا تھا۔ سر میں گھنے بال تھے۔ داڑھی میں زرد خضاب لگاتے تھے۔ امام زہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: عثمان رضی اللہ عنہ درمیانہ قد حسین بالوں والے اور خوبصورت تھے، سر کے سامنے کے بال گر گئے تھے، دونوں قدموں کے درمیان اچھا فاصلہ تھا، [7]ناک اونچی تھی، پنڈلیاں ضخیم تھیں، بازو لمبے تھے، بال گھنگھریالے تھے، دانت انتہائی خوبصورت تھے۔ آپ کی زلفیں کانوں سے نیچے لٹکتی تھیں۔ بعض لوگوں نے کہا ہے کہ آپ کا رنگ گندمی تھا، لیکن صحیح بات یہ ہے کہ آپ گورے چٹے تھے۔[8]
Flag Counter