Maktaba Wahhabi

385 - 534
اسی طرح یہ حضرات اپنی تالیفات میں رافضی فکر اور اسلامی تاریخ سے متعلق شیعی تالیفات سے متاثر ہیں۔[1] روافض نے اپنی تالیفات میں اسلامی تاریخ کا جنازہ نکالا ہے، جیسا کہ کلبی[2] ابو مخنف[3] اور نصر بن مزاحم المنقری[4] کی روایات میں ہے۔ واضح رہے کہ یہ بات تاریخ طبری میں بھی پائی جاتی ہے، لیکن طبری نے ان روایات کو سند کے ساتھ ذکر کیا ہے تاکہ اہل علم پر ان روایات کی حقیقت مخفی نہ رہے۔[5] اسی طرح مسعودی کی مروج الذہب اور یعقوبی کی تاریخ اس طرح کی روایات سے بھری پڑی ہیں۔ علامہ محب الدین خطیب رحمہ اللہ نے العواصم من القواصم کی تعلیق میں اس حقیقت کی طرف اشارہ کیا ہے کہ تاریخ کی تدوین کا آغاز خلافت بنو امیہ کے بعد ہوا ہے، اور تشیع کی چادر تلے باطنی اور شعوبی ہاتھوں کا خیر کے نقوش کو میٹنے اور روشن صفحاتِ تاریخ کو سیاہ کرنے میں عظیم کردار رہا ہے۔[6] یہ مکر و جعل سازی اس شخص پر منکشف ہو جاتی ہے جو ابن العربی کی کتاب العواصم من القواصم کا مطالعہ، علامہ محب الدین خطیب کی تعلیقات کے ساتھ کرتا ہے۔ رافضی علماء نے بشریت کی تاریخ میں افضل ترین لوگوں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر سب و شتم سے ہزاروں صفحات سیاہ کر رکھے ہیں، اور مسلمانوں کی تاریخ کو مسخ کرنے کے لیے اپنا پورا وقت اور ساری کوشش صرف کر دی ہے۔[7] یہ رافضی مواد جس سے کتب تواریخ بھری پڑی ہیں آپ کو شیعی کتب حدیث مثلاً الکافی، البحار، اور علماء شیعہ کی لکھی ہوئی قدیم کتب مثلاً ’’احقاق حق‘‘ اور جدید کتب مثلاً ’’کتاب الغدیر‘‘ میں ملیں گی۔ اور اعدائے اسلام مستشرقین وغیرہ نے اسلام کے خلاف جو کچھ لکھا ہے یہی شیعی روایات و کتب ان کا مرجع رہی ہیں، روحانی حیثیت سے شکست خوردہ نسل جب آئی تو اس نے اپنے لیے یورپ کو اپنا قدوہ و اسوہ بنایا اور جو کچھ استشراقی قلموں نے
Flag Counter