Maktaba Wahhabi

430 - 534
خفیہ مقاصد تھے اس طرح وہ عثمان رضی اللہ عنہ کو معزول اور اسلامی سلطنت کا صفایا کرنا چاہتے تھے۔[1] ابن سبا نے شام کا رخ کیا تاکہ وہاں لوگوں کو اپنا ہم نوا بنا سکے اور ان میں فساد کا بیج بو سکے، لیکن اپنے اس شیطانی مقصد میں کامیاب نہ ہوا۔ معاویہ رضی اللہ عنہ اس کی تاڑ میں تھے[2] جس کی وجہ سے وہاں اس کی دال نہ گل سکی۔ بصرہ پہنچا تاکہ وہاں کے حاقدین اور بے وقوفوں میں سے اپنے متبعین تیار کرے، بصرہ کے گورنر عبداللہ بن کریز رضی اللہ عنہ تھے، جو بڑے ہوشیار اور انتہائی عادل و صالح تھے، جب ابن سبا بصرہ پہنچا تو وہاں کے ایک خبیث چور و قاتل حکیم بن جبلہ کے گھر اترا۔[3] عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ کو خبر ملی کہ ایک اجنبی شخص حکیم بن جبلہ کے پاس آیا ہے۔ حکیم بن جبلہ چور تھا، جب مجاہدین جہاد سے بصرہ واپس ہوتے تو یہ پیچھے رہ جاتا تاکہ فارس کی سرزمین میں فساد مچائے، اور پھر ذمیوں کی زمین پر شب خون مارتا اور مسلمانوں کی زمینوں میں گھستا اور جو چاہتا لے لیتا۔ ذمیوں اور مسلمانوں نے عثمان رضی اللہ عنہ سے اس شخص کی شکایت کی تو عثمان رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ کو تحریر کیاکہ تم حکیم بن جبلہ کو بصرہ میں نظر بند کر دو، وہاں سے نکلنے نہ دو جب تک کہ اس کے اندر سدھار نہ محسوس کر لو۔ عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے اس کو اس فرمان پر عمل کرتے ہوئے اس کے گھر میں نظر بند کر دیا۔ وہ بصرہ سے باہر نہیں جا سکتا تھا، عبداللہ بن سبا یہودی اس کے پاس براجمان ہوا، اور ابن جبلہ کی بد اخلاقی اور انحراف کو غنیمت سمجھتے ہوئے اس کو اپنے مقصد کے لیے تیار کیا، اس طرح ابن جبلہ بصرہ میں ابن سبا کا کارندہ بن گیا اور پھر وہ اپنی طرح کے منحرف اور فسادی لوگوں کو ابن سبا کی خدمت میں حاضر کرنے لگا، اور ابن سبا نے اپنے زہریلے افکار ان کے ذہن و دماغ میں بٹھانے شروع کیے اور انہیں اپنی خفیہ تنظیم کے لیے تیار کرنے لگا۔ جب ابن عامر رضی اللہ عنہ کو ابن سبا سے متعلق یہ خبر پہنچی تو آپ نے اس کو طلب کیا، اور اس سے پوچھا تم کون ہو؟ اس نے کہا: میں اہل کتاب میں سے ہوں، میرے اندر اسلام کی رغبت پیدا ہوئی اور مسلمان ہو گیا ہوں، اور آپ کے پڑوس میں رہنا چاہتا ہوں پھر وہ آ کر یہاں مقیم ہو گیا ہوں۔ ابن عامر رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: یہ کیسی باتیں ہیں جو تمہارے سلسلہ میں مجھے پہنچ رہی ہیں؟ تم یہاں سے نکل جاؤ۔ پھر عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے اس کو بصرہ سے نکال دیا اور وہاں سے وہ چلا گیا لیکن اس دوران میں وہ وہاں اپنے ہم نوا اور پیروکار بنا چکا تھا اور اپنی سبائی پارٹی کی شاخ قائم کر چکا تھا۔ پھر ابن سبا کوفہ پہنچا، وہاں بھی اس کو ایسے منحرف اور فسادی افراد مل گئے اور اس نے انہیں اپنی پارٹی کے لیے تیار کیا، جب سعید بن العاص رضی اللہ عنہ کو اس کی خبر ملی تو انہوں نے کوفہ سے اس کو نکال باہر کیا۔
Flag Counter