Maktaba Wahhabi

449 - 534
اپنا حق لے، خواہ اس کا تعلق مجھ سے ہو یا میرے کسی عامل سے ہو یا پھر صدقہ (معاف) کر دے اللہ تعالیٰ صدقہ (معاف) کرنے والوں کو بدلہ عطا کرتا ہے۔‘‘ جب صوبوں میں عوام کو یہ خط سنایا گیا تو لوگ رونے لگے اور عثمان رضی اللہ عنہ کے لیے دعائیں کرنے لگے اور کہا: امت میں شرظاہر ہونے لگا ہے۔[1] کیا دنیا بیاسی سالہ بوڑھے شخص سے اس سے زیادہ بلند اور اعلیٰ عزم و حوصلہ کی بات سننا چاہتی ہے جب کہ وہ اس عمر میں مظالم کی تحقیق و جائزہ سے متعلق اس قوت و جوش سے باتیں کر رہا ہے؟ یا لوگ اس عدل و انصاف سے اعلیٰ و ارفع عدل و انصاف چاہتے ہیں جب کہ امیر المومنین کا ذاتی حق بھی رعیت لیے وقف ہے، جب تک کہ اللہ کا حق قائم ہے اور اس کی حدود سے رعایت کی جاتی ہے۔ ہاں یہ عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس ملے گا، انہوں نے صرف اسی پر اکتفا نہ کیا کہ امانت دار تحقیقاتی کمیٹیاں لوگوں کے حالات کا جائزہ لینے کے لیے ارسال کیں، اور صوبوں کے باشندگان کے نام خطوط ارسال کیے کہ وہ موسم حج میں آئیں اور اگر ان کے پاس کوئی شکایت ہے تو حجاج کے مجمع میں خلیفہ کے سامنے رکھیں۔ آپ نے صرف انہی سب باتوں پر اکتفا نہ کیا بلکہ صوبوں کے گورنروں اور والیان کے نام فرمان جاری کیا کہ وہ لوگوں کی شکایات سنیں اور اگر مظالم ہیں تو اس کو رفع کریں۔ اور پھر امیر المومنین لوگوں کی افواہوں سے متعلق گورنروں سے دریافت کرتے ہیں اور پختہ و درست اور صحیح رائے و مشورہ کا مطالبہ کرتے ہیں۔[2] عثمان رضی اللہ عنہ کا گورنروں سے مشورہ: امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ نے صوبوں کے گورنروں کو پیغام جاری کیا اور انہیں جلد از جلد دار الخلافہ مدینہ میں طلب کیا۔وہ عبداللہ بن عامر، معاویہ بن ابی سفیان اور عبداللہ بن سعد رضی اللہ عنہم تھے، اور ان کے ساتھ مشورہ میں سعید بن العاص اور عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کو بھی شامل کیا جو سابق گورنر تھے، آپ نے ان حضرات کے ساتھ خفیہ میٹنگ کی، اور دارالخلافہ مدینہ میں پہنچنے والی خبروں کی روشنی میں نیا لائحہ عمل تیار کیا گیا۔[3] عثمان رضی اللہ عنہ نے ان حضرات سے پوچھا: یہ کیسی شکایات مجھے پہنچ رہی ہیں اور یہ کیسی افواہیں پھیل رہی ہیں؟ یقینا اللہ کی قسم مجھے خوف ہے کہ کہیں یہ تمہارے خلاف سچ ہو اور پھر اس کا وبال میرے سر ہو۔ ان حضرات نے جواب میں عرض کیا: کیا آپ نے تحقیقاتی کمیشن نہیں بھیجے؟ کیا لوگوں سے متعلق آپ کو خبر نہیں پہنچی؟ کیا یہ حقیقت نہیں کہ یہ لوگ اپنے مشن سے واپس ہوئے اور کسی نے کوئی شکایت نہیں کی؟ اللہ کی قسم یہ شکایات پہنچانے والے سچے نہیں، ہمیں اس کی کوئی اصل نہیں معلوم، حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔ اس کی وجہ سے آپ کسی کی گرفت نہیں کر سکتے کہ وہ آپ کو کسی چیز کی ضمانت دے سکے، یہ صرف غلط پروپیگنڈہ ہے، اس پر
Flag Counter