Maktaba Wahhabi

477 - 534
۴۔ آپ کو یہ علم تھا کہ اس فتنہ میں قتل ہوں گے کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو جنت کی بشارت دیتے ہوئے اس کی خبر دی تھی کہ ان کو مصیبت و آزمائش لا حق ہو گی اور یہ کہ وہ حق پر ڈٹے ہوئے فتنہ میں قتل ہوں گے۔ اور اس وقت حالات اس بات پر دلالت کر رہے تھے کہ وہ وقت قریب آگیا ہے اور اس خواب سے اس کی مزید تاکید ہو گئی جو قتل کی رات آپ نے دیکھا تھا۔ آپ نے خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ ان سے فرما رہے ہیں کل ہمارے پاس افطار کرنا، اس سے آپ سمجھ گئے کہ اب شہادت کا وقت قریب آچکا ہے۔ ۵۔ عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کے مشورہ پر عمل۔ عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے آپ کو مشورہ دیتے ہوئے کہا: قتال سے روکے رہیں، یہ اتمام حجت و دلیل سے زیادہ آپ کے لیے مفید ہے۔[1] ۶۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشین گوئی صحیح ثابت ہوئی کہ عثمان عنقریب شہید کیے جائیں گے۔ چنانچہ عبداللہ بن حوالہ رضی اللہ عنہ [2] روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو تین چیزوں سے نجات پا گیا، وہ نجات پا گیا۔ تین بار آپ نے یہ بات دہرائی۔میری موت، دجال، حق پر ثابت قدم خلیفہ کا قتل۔[3] گزشتہ تفصیلات سے یہ حقیقت عیاں ہوتی ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ کی فکر میں متانت و سنجیدگی تھی۔ مصیبت کی شدت صحیح فکر کے درمیان حائل نہ ہوئی اور باغیوں سے قتال سے متعلق اس مصالحانہ موقف کی تحدید کے لیے اسباب بکثرت موجود تھے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ نے جو موقف اختیار کیا اس میں حق بجانب تھے کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہ سند صحیح ثابت ہے کہ آپ نے اس فتنہ کے وقوع کی طرف اشارہ فرمایا تھا اور عثمان رضی اللہ عنہ اور آپ کے ساتھیوں کے سلسلہ میں شہادت دی تھی کہ یہ اس میں حق پر ہوں گے۔[4] شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: تواتر سے یہ حقیقت معلوم ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ سب سے زیادہ قتل و خونریزی سے بچنے والے اور اپنی عزت و ناموس اور اپنی جان و خون کے سلسلہ میں سب سے زیادہ صبر کرنے والے تھے۔ باغیوں نے آپ کا محاصرہ کیا، آپ کو قتل کرنے کے لیے کوشاں رہے اور قتل کے سلسلہ میں ان کے ارادوں سے آپ واقف ہوئے۔ مسلمان آپ کی نصرت و مدد کے لیے حاضر ہوئے، باغیوں کے ساتھ قتال کا مشورہ دیا، لیکن آپ لوگوں کو قتال سے روکتے ہی رہے اور اطاعت شعاروں کو یہی حکم دیتے رہے کہ وہ قتال نہ کریں… آپ کو پیش کش کی گئی کہ آپ مکہ چلے جائیں تو آپ نے جواب دیا کہ میں حرم میں الحاد کرنے والا نہیں
Flag Counter