Maktaba Wahhabi

512 - 534
دے، تم اسلام کا استہزاء کرنے والے ہو، تم اسلام کے اہل نہیں۔[1] عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما : تاریخی روایات میں جو کھوٹے اور کھرے کا پلندہ ہیں یہ وارد ہے کہ عمار بن یاسر اور عثمان رضی اللہ عنہما کے مابین اختلاف تھا، ان میں سے کچھ روایات تو سند کے ساتھ اور کچھ بغیر سند کے بیان ہوئی ہیں۔ اس سلسلہ میں میرے علم کے مطابق کسی نے سیر حاصل گفتگو نہیں کی ہے۔ اس اہم موضوع کا تعلق مخلوقات الٰہی میں سے ان نفوس قدسیہ سے ہے جو اللہ و رسول کے انتہائی محبوب ہیں اور اس سلسلہ میں ایسی روایات پر اعتماد نہیں کیا جا سکتاجو بغیر لگام کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عزت و ناموس کو نشانہ بنائیں۔[2] یہ بے بنیاد اتہامات جو ان ضعیف روایات میں پیش کیے گئے ہیں یہ ہیں: ۱۔ عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کی پٹائی: وہ روایات جن میں عثمان رضی اللہ عنہ کا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کی پٹائی کرنے کا ذکر ہے وہ اس موضوع کی مشہور ترین روایات ہیں، اس کو وضع کرنے والوں نے پٹائی کے اسالیب کے بیان میں انتہائی مہارت اور فنکاری کا ثبوت دیا ہے، یہ روایات اسانید کے بطلان و فساد کے ساتھ متن میں سخت نکارت کی حامل ہیں۔[3] قاضی ابوبکر ابن العربی عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب افتراء ات کا ابطال و تردید کرتے ہوئے فرماتے ہیں: عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی پٹائی کرنے اور ان کا عطیہ روک لینے سے متعلق عثمان رضی اللہ عنہ کو متہم کرنا جھوٹ اور من گھڑت ہے، اسی طرح عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کی پٹائی کا ڈرامہ بھی جھوٹ ہے۔ اگر آپ کی انتڑیاں پھٹ گئی ہوتیں تو آپ کبھی زندہ نہیں رہ سکتے تھے، علماء نے اس سلسلہ میں مختلف اعتذار پیش کیے ہیں جو بالکل مناسب نہیں اور نہ ان کی ضرورت ہے کیوں کہ یہ باطل پر مبنی ہیں اور باطل پر حق قائم نہیں کیا جا سکتا اور نہ جاہلوں کے ساتھ چل کر وقت ختم کیا جا سکتا ہے کیوں کہ اس کی انتہا نہیں ہے۔[4] یقینا عثمان رضی اللہ عنہ کے اخلاق، ایمان، حیا، نرم خوئی، رقت طبیعت، اسلام میں سبقت اور جلالت اس سے کہیں بلند ہے کہ آپ ایک صحابی جلیل کے ساتھ تصرف کے اس گھٹیا درجہ پر اتر جائیں۔ خواہ کتنا بھی اختلاف رائے ہو، عثمان رضی اللہ عنہ ان کی سبقت و فضل کو اچھی طرح جانتے تھے۔ وہ عثمان جنھوں نے اپنی خاطر قتال سے لوگوں کو روک دیا فتنہ سے بچتے ہوئے اور مسلمانوں کے خون کی حفاظت کرتے ہوئے اور پورے صبر و احتساب کے ساتھ موت کو پسند کر لیا، کیا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کے ساتھ جن کی اسلام میں سبقت اور فضل آپ کو معلوم تھا وہ سب کر سکتے ہیں جن کا ان مزعومہ روایات میں ذکر کیا گیا ہے کہ آپ نے اپنے غلاموں کو انہیں مارنے کا حکم دیا یہاں تک کہ وہ بے ہوش ہو گئے اور آپ اس حالت میں ان کو پیٹ کر اپنے قدموں سے روندنے لگے، کیا عثمان رضی اللہ عنہ کے اخلاق و
Flag Counter