Maktaba Wahhabi

530 - 534
عمر رضی اللہ عنہما کے دور میں خلافت کی کوئی خبر آپ سے مخفی رہنے پائی اور بالفاظ دیگر آج کی اصطلاح میں اسلامی سلطنت کی تاسیس کے اعمال میں سے کوئی عمل آپ سے دور نہ رہنے پایا۔ ۷۔ عثمان رضی اللہ عنہ اور تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے جس تربیتی منہج پر تربیت پائی تھی وہ رب العالمین کی طرف سے نازل ہونے والے قرآن سے ماخوذ تھا۔ ۸۔ جو چیز آپ کی شخصیت پر اثر انداز ہوئی، آپ کی وہبی صلاحیت و قابلیت کو صیقل کیا اور آپ کی طاقت کو جوش دیا اور آپ کے نفس کی تہذیب کی وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اور مدرسہ نبوت میں آپ کے سامنے زانوئے تلمذ تہ کرنا تھا۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے مکہ میں اسلام لانے کے بعد ہی سے آپ کی صحبت کو لازم پکڑا اور اسی طرح ہجرت کے بعد مدینہ میں آپ کی صحبت سے چمٹے رہے، اپنے نفس کو منظم کیا، مدرسہ نبوت میں علوم و معارف کے مختلف فروع و اقسام کے حلقوں میں اس معلم انسانیت و ہادی بشریت کے سامنے زانوئے تلمذ تہ کرنے کے حریص رہے جن کو اللہ نے اچھی طرح ادب سکھایا تھا۔ ۹۔ عثمان رضی اللہ عنہ معرکہ بدر سے بچتے ہوئے اور بھاگتے ہوئے پیچھے نہیں رہے تھے جیسا کہ اہل بدعت کا زعم ہے جو آپ پر طعنہ زنی کرتے ہیں۔ آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت مقصود نہ تھی کیوں کہ اہل بدر کو بدر میں حاضری کی جو فضیلت حاصل ہوئی وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و اتباع کے نتیجہ میں حاصل ہوئی، عثمان رضی اللہ عنہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے تھے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی انہیں اپنی بیٹی رقیہ رضی اللہ عنہا کی خبر گیری کے لیے لوٹا دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت میں پیچھے رہ جانے کی وجہ سے مال غنیمت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا بھی حصہ لگایا اور فضل و اجر میں ان کو شریک رکھا کیوں کہ اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اور فرماں برداری ہی میں وہ بدر میں شریک نہ ہو سکے تھے۔ ۱۰۔ محب طبری نے بیان کیا ہے کہ حدیبیہ کے موقع پر عثمان رضی اللہ عنہ کی کئی خصوصیات سامنے آئیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بیعت کرتے ہوئے عثمان رضی اللہ عنہ کی عدم موجودگی میں اپنے ہاتھ کو عثمان رضی اللہ عنہ کا ہاتھ قرار دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام مکہ میں قیدی مسلمانوں کو پہنچایا۔ اس موقع پر ترک طواف سے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کی موافقت کی۔ ۱۱۔ فتح مکہ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن سعد بن ابی سرح کے سلسلہ میں آپ کی سفارش کو قبول کیا۔ ۱۲۔ مدینہ میں عثمان رضی اللہ عنہ کی اجتماعی زندگی کے واقعات میں سے رقیہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے انتقال کے بعد ام کلثوم بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کی شادی، اور عبداللہ بن عثمان رضی اللہ عنہما کی وفات، پھر ام کلثوم رضی اللہ عنہا کی وفات ہے۔ ۱۳۔ حکومت کی تعمیر و ترقی میں آپ کے تعاون میں سے بئر رومہ کو بیس ہزار درہم میں خرید کر امیر و غریب اور
Flag Counter