Maktaba Wahhabi

58 - 534
میں مومن کے شعور کو بیدار کرنے میں اپنا اثر رکھتا ہے۔ دیگر بڑی شخصیات کی طرح صرف آپ کی ذات کی وجہ سے ایک مومن آپ سے محبت نہیں کرتا، بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اس عطیہ ربانی کی وجہ سے آپ سے محبت کرتا ہے جو اللہ کی طرف سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا ہوئی تھی۔ لہٰذا وہ آپ کے ساتھ قابل تکریم وحی الٰہی کے حضور میں ہوتا ہے اور اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت میں بشر عظیم اور رسول عظیم آملتے ہیں پھر آخر میں دونوں شے واحد ہو جاتے ہیں اور آغاز و اختتام میں کوئی امتیاز باقی نہیں رہتا۔ عمیق محبت رسول بشر یا بشر رسول کو شامل ہوتی ہے اور اللہ کی محبت رسول اللہ کی محبت سے مرتبط ہو جاتی ہے، اور یہ دونوں محبتیں اس کے اندر ایک ساتھ مل جاتی ہیں پھر یہی دونوں محبتیں اس کے وجدان و جذبات میں تمام جذبات کا نقطۂ ارتکاز اور شعوری و عملی حرکت کا محور ہوتی ہیں۔ یہ محبت تھی جس نے اسلام کی اولین جماعت یعنی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو حرکت بخشی تھی۔ یہ اسلامی تربیت کی کنجی، نقطۂ ارتکاز اور مرکز ہے جہاں سے اس کا آغاز ہوتا ہے۔[1] عثمان رضی اللہ عنہ اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت و تربیت کی برکت سے بلند ایمانی حوصلہ ملتا تھا۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے زانوائے تلمذ تہ کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن و سنت، احکام تلاوت اور تزکیہ نفس کی تعلیم حاصل کی۔ ارشاد الٰہی ہے: قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَى كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ أَلَّا نَعْبُدَ إِلَّا اللّٰه وَلَا نُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا وَلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللّٰهِ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَقُولُوا اشْهَدُوا بِأَنَّا مُسْلِمُونَ (64) (آل عمران: ۶۴) ’’آپ کہہ دیجیے کہ اے اہل کتاب ایسی انصاف والی بات کی طرف آؤ جو ہم میں تم میں برابر ہے، کہ ہم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں، نہ اس کے ساتھ کسی کو شریک بنائیں، نہ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر آپس میں ایک دوسرے کو ہی رب بنائیں، پس اگر وہ منہ پھیر لیں تو تم کہہ دو کہ گواہ رہو ہم تو مسلمان ہیں۔‘‘ عثمان رضی اللہ عنہ نے جنگ و صلح میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہ کر ہدایت نبوی میں تبحر حاصل کیا، اور اس صحبت سے آپ کو جنگی امور میں تجربہ و مہارت اور علم و واقفیت اور نفوس کے طبائع و رجحانات کی معرفت حاصل ہوئی، آئندہ صفحات میں ان شاء اللہ ہم مدنی زندگی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہادی، سیاسی، اجتماعی اور اقتصادی میدان میں آپ کے مواقف و کردار کو بیان کریں گے۔
Flag Counter