Maktaba Wahhabi

116 - 411
حالانکہ نزول آیت کے بعد بہت سے کافر ایمان لائے پھر اس آیت کی صداقت کیسے رہی۔‘‘ جواب یہ ہے کہ ترکیب آیت کی یوں ہے: {اِنَّ} حرف مشبہ بالفعل، {اَلَّذِیْنَ} موصول، {کَفَرُوْا} صلہ، {سَوَآئٌ عَلَیْھِمْ} بدل ہے صلہ سے، تقدیر کلام یوں ہے: ’’إن الذین،[1] سواء علیھم إنذارک وعدم إنذارک، لا یومنون‘‘ {لَا یُؤْمِنُوْنَ} جملہ فعلیہ خبر{اِنَّ}۔ اس ترکیب کی شہادت قرآن کی دوسری کئی ایک آیات سے ملتی ہے اور ہر قسم کے اعتراضات بھی دور ہو جاتے ہیں۔ حروف مقطعات: پادری صاحب نے ان حروف الف۔ لام۔ میم (الم) پر بہت وقت لیا ہے، اس غرض سے کہ ثابت کریں کہ قرآن شریف میں جس طرح یہ حروف عدیم الفہم ہیں اسی طرح عیسائی مذہب میں مسئلہ تثلیث عدیم الفہم ہے۔ لیکن ہمارا جواب اس میں صاف ہے کہ اول مفسر قرآن ابن عباس جن کی بابت پیغمبر اسلام مبلغ قرآن نے قرآن فہمی کی دعا کی تھی،[2] اُن کا قول ان حروف کے ترجمہ کرنے کی بابت ملتا ہے، توجو ترجمہ ہم نے کیا ہے یہ اُن ہی کا قول ہے۔ پھر اتنا پیچ و تاب کیا؟! ہاں پادری صاحب کا مدعا اُن ہی کے الفاظ میں درج ذیل ہے: ’’اکثر مسلمان ہم مسیحیوں پر یہ اعتراض کرتے ہیں کہ چونکہ تثلیث کی تعلیم انسانی سمجھ سے بالاتر ہے اس لیے یہ تعلیم خدا کی طرف سے نہیں ہے کیونکہ خدا ایسی تعلیم نہیں دیتا ہے جس کو انسان نہ سمجھ سکے۔ ہم اس قسم کے معترضین
Flag Counter