Maktaba Wahhabi

349 - 411
سوال: پادری صاحب! جو احکام حضرت موسیٰ نے لکھا کر بنی اسرائیل کے حوالے کیے تھے جن کو آپ نے خود بائبل کی کتاب خروج (40:20، استثناء 31:24) وغیرہ سے نقل کیاہے کیا اس مجموعہ میں یہ فقرات بھی درج تھے: ’’جب موسیٰ اس شریعت کی باتوں کو کتاب کی صورت میں لکھ چکا اور تمام ہوئیں تو موسیٰ نے لاویوں کو جو خداوند کے عہد کے صندوق کو اٹھائے تھے فرمایا کہ اس شریعت کی کتاب کو لے کر کے خداوند کے عہد کے صندوق کی ایک بغل میں رکھو۔‘‘ (استثناء 31:32) اگر یہ فقرات اس مجموعہ میں سے نہیں ہیں اور یقینا نہیں ہیں تو پادری صاحب آپ بتائیں ان فقرات اور ان جیسے باقی فقرات کثیرہ کو کتاب مقدس میں کیوں داخل کیا گیا اور آپ نے کیوں ان فقرات کو جداکرکے اپنے دعوے کو محدود اور مشخص نہ کیا؟ پس ساری بحث کا موضوع یہی حصہ ہے۔ انہی احکام کو یہودی اور یہودیوں کے مقدس امام کتاب مقدس اور قدس الاقداس جانتے تھے، انھی کو بوقت رسوم قومیہ (تاج پوشی وغیرہ) ہاتھوں میں لیتے تھے۔ ان احکام میں باقی حصہ مروجہ تورات وغیرہ کا نہ ہوتا تھا۔ ہمارا انکار اس مجموعہ احکام سے نہیں بلکہ مروجہ تورات کے مجموعہ سے ہے۔ جس میں علاوہ احکام کے اور بہت کچھ ملایا گیا ہے۔ پادری صاحب آپ تھوڑی دیر الگ بیٹھ کر غور کریں تو آپ کو صاف معلوم ہوجائے گا کہ آپ کے دعوے اور دلیل میں ’’تقریب‘‘ نہیں۔ دعویٰ الہام ساری بائبل خصوصاً مروجہ تورات کی بابت ہے، دلیل حصہ خاص کے متعلق ہے، دعویٰ عام ہے اور دلیل خاص جو کہ مستلزم مدعا نہیں۔ ناظرین! پادری صاحب نے مسئلہ تحریف پر بڑاوقت لگایا ہے جس میں سیر کن
Flag Counter