Maktaba Wahhabi

80 - 411
ہم بتا آئے ہیں کہ شانِ نزول داخل فی القرآن نہیں۔ اس لیے اس میں اختلاف ہونا چنداں مضر نہیں۔ مگر کسی الہامی کتاب میں اگر اتنا اختلاف ہو کہ سب سے اول کس زبان میں لکھی گئی تھی؟ تو وہ اختلاف ایسا ہے جس کو منطقی اصطلاح میں اختلافِ ماہیت کہتے ہیں۔ کیا مسیحی علماء بھولے ہیں کہ انجیل متی کی بابت کیا اختلاف ہے؟ پادری عماد الدین کے الفاظ یہ ہیں: ’’اس بات میں اختلاف ہے کہ اُس (متی) نے (یہ انجیل) کس زبان میں لکھی آیا عبرانی میں یا یونانی میں۔‘‘ (دیباچہ تفسیر انجیل متی ص:5) پادری صاحب! اب ہم آپ کے الفاظ دُہراتے ہیں کہ ’’آج جس انجیل کے بے حساب زبانوں میں ترجمے کیے گئے ہیں، شروع میں اس سے بے اعتنائی کا سلوک کرنابتا رہا ہے کہ شروع میں اس کی یہ وقعت نہ تھی جو اب ہے۔ ‘‘ مشکل بہت پڑے گی برابر کی چوٹ ہے آئینہ دیکھئے گا ذرہ دیکھ بھال کے ابن مسعود رضی اللہ عنہ اور سورۂ فاتحہ: اس کے بعد پادری صاحب لکھتے ہیں: ’’ابن مسعود اور سورہ فاتحہ: ہمارے اس خیال کی تائید کہ سورۂ فاتحہ قرآن میں سے نہیں، ابن مسعود کے قرآن سے بھی ہوتی ہے۔ جس میں سورۃفاتحہ اور معوذتین نہیں تھیں۔ چنانچہ صاحب اتقان لکھتے ہیں کہ ابن اشتہ نے ابن مسعود کے قرآن کی تعداد و ترتیب سورہ بتلا کر کہا کہ ’’ولیس فیہ الحمد ولا معوذتان‘‘[1]یعنی ابن مسعود کے قرآن میں
Flag Counter