Maktaba Wahhabi

150 - 411
عِیْسٰی وَ مَآ اُوْتِیَ النَّبِیُّوْنَ مِنْ رَّبِّھِمْ لَا نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْھُمْ وَ نَحْنُ لَہٗ مُسْلِمُوْنَ} [البقرۃ: 36] یعنی مسلمانو! تم (پادری پال صاحب کے سامنے) کہو کہ ہم ایمان رکھتے ہیں اللہ پر اور اُس کلام پر جو ہماری طرف اُتارا گیا۔ اور اُس کلام پر جو ابراہیم، اسماعیل، اسحق اور یعقوب اور اُن کی اولاد علیہم السلام کی طرف اُتارا گیا ہم سب کو مانتے ہیں۔ اُن میں سے کسی میں ہم فرق نہیں کرتے (کہ کسی کو مانیں اور کسی کو نہ مانیں) اور ہم اُسی (خدا) کے فرمانبردار ہیں۔‘‘ ان آیات میں مفصل اور مشرح بتایا گیا ہے کہ کتب سابقہ سے مراد وہ کتابیں ہیں جو ان انبیائِ کرام علیہم السلام پر نازل ہوئیں۔ پس اب مطلع صاف ہے، آیئے اس اصول کو مد نظر رکھ کر ہم دیکھیں کہ آج کل جو تورات انجیل وغیرہ ہمارے سامنے پیش کی جاتی ہیں ان کی حیثیت کیاہے؟ کیا یہ حضرت موسیٰ اور عیسی وغیرہ پر نازل ہوئی ہیں یا اپنے مؤلفین کی تالیف ہیں؟ ہم کوئی بیرونی شہادت پیش نہیں کرتے بلکہ خود تورات و انجیل کی اندرونی شہادت سامنے رکھ دیتے ہیں۔ ناظرین بغور پڑھیں۔ تورات و انجیل میں الحاق: مروجہ تورات کی پانچویں کتاب میں لکھا ہے: ’’سو خداوند کا بندہ موسیٰ خداوند کے حکم کے موافق موابؔ کی سر زمین میں مر گیا اور اُس نے اُسے موابؔ کی ایک وادی میں بیت فغفور کے مقابل گاڑا، پر آج کے دن تک کوئی اُس کی قبر کو نہیں جانتا، اور موسیٰ اپنے مرنے کے وقت ایک سو بیس برس کا تھا کہ نہ اُس کی آنکھیں دُھندلائیں اور نہ اُس کی تازگی جاتی رہی ۔۔۔ نون کا بیٹا یشوع دانائی کی روح سے معمور ہوا۔۔۔ اب تک بنی اسرائیل میں موسیٰ کی مانند کوئی نبی نہیں اُٹھا۔ ‘‘الخ (استثناء 24: 5۔10)
Flag Counter