Maktaba Wahhabi

415 - 411
گے۔ اسّی برس یا اس کے قریب قریب یعنی دوچار برس کم یا زیادہ۔ (حوالہ مذکور) یہ الہام ایک بین ثبوت مرزا صاحب نے اپنی ابراہیمی صفت اور منصب کے لیے دیا ہے۔ لہٰذا اسے دیکھنا ہمارا حق ہے کہ صادق ہوا یا نہیں۔ اس تحقیق کے لیے ہم کسی بیرونی شہادت کی طرف نہیں جاتے بلکہ باتباع سنت یوسفی خاندان ہی کے ایک گواہ بلکہ خود مدعی کو بھی گواہ پیش کرتے ہیں جو بقول مدعی! لاکھ پہ بھاری ہے شہادت تیری سب سے زیادہ معتبر ہے۔ ان دوگواہوں سے مراد ایک خود مرزا صاحب مدعی ہیں۔ دوسرے فنافی المرزا حکیم نور الدین خلیفہ اول قادیان ہیں۔ ان دونوں کا بیان متفق ہے۔ حکیم نورالدین صاحب نے باعتبار کتاب البریہ مصنفہ مرزا صاحب موصوف کی عمر 1908؁ میں، جو سنہ انتقال مرزا ہے، انہتر؍69 سال لکھی ہے۔ ملاحظہ ہو: کتاب نورالدین بجواب تَرک اسلام دھرمپال (ص:271) مطبوعہ فروری 1904؁ ۔ ناظرین کرام! مرزا صاحب کے الہام سے ابراہیمیت کا ثبوت جیسا کچھ ہوتا ہے آپ اسی ایک الہام سے معلوم کرسکتے ہیں۔ کہاں اسّی یا دوچار کم یازیادہ؟ کہاں ستّر سے بھی کم؟ پھر دعویٰ ابراہیمی منصب کا!! لطیفہ: ہماری تحقیق یہ ہے کہ (حسب تحریرات مرزا صاحب) موصوف کی کل عمر گیارہ سال ہوتی ہے۔ اس لطیفہ سے لطف حاصل کرنے کے لیے ہمارا رسالہ ’’عجائباتِ مرزا‘‘ ملاحظہ ہو۔[1] سولہواں رکوع: { وَ مَنْ یَّرْغَبُ عَنْ مِّلَّۃِ اِبْرٰھٖمَ اِلَّا مَنْ سَفِہَ نَفْسَہٗ وَلَقَدِ اصْطَفَیْنٰہُ فِی الدُّنْیَا وَ اِنَّہٗ فِی الْاٰخِرَۃِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَ اِذْ
Flag Counter