Maktaba Wahhabi

313 - 411
بر خلاف عبارت پادری صاحب کے کہ اس میں یہ بات نہیں بلکہ صرف سبت کے روز نافرمانی کا ذکر ہے۔ ہاں ہم مانتے ہیں کہ قرآن مجید میں جو ان لوگوں کے بندر بنائے جانے کا ذکر ہے وہ ان عبارتوں میں نہیں، ہمارا گمان ہے کہ یہ واقعہ بوجہ قومی بدنامی کے حذف کر دیا گیاہے۔ بندر بنایا جانا: سرسید احمد خان مرحوم نے مجاہد (تابعی) کے قول کی بنا پر بندروں کی تفسیر ’’بداخلاق لوگوں‘‘ سے کی ہے۔ میں آپ سے ضرور سفارش کرتا کہ اگر آپ کو ان کے بندر بن جانے میں شبہ ہے تو آپ سر سید صاحب سے موافقت کرلیں مگر آپ سرسید سے حسن ظن رکھ کر بھی اس قول کی نسبت بایں الفاظ اظہار ناپسند یدگی فرما چکے ہیں کہ ’’سرسید کو شاید اس کا علم نہیں کہ امام فخرالدین رازی نے مجاہد کے اس قول کو بری طرح سے ردکیا ہے۔‘‘ (سلطان ص:220) بس میں اپنے ارادہ سفارش سے باز رہتا ہوں۔ مرزا صاحب قادیانی نے سر سیدکے فیض سے اس آیت کے متعلق یہ کہا ہے: ’’یہ بات تو نہ تھی کہ وہ حقیقت میں تناسخ کے طور پر بندر ہوگئے تھے بلکہ اصل حقیقت یہی تھی کہ بندروں اور سوروں کی طرح نفسانی جذبات ان میں پیدا ہوگئے تھے۔ (خزینۃ العرفان منقول از کتاب ست بچن ص:82،83) مرزا صاحب کے مرید مولوی محمد علی صاحب لاہوری نے بھی یہی اختیار کیا ہے۔ (بیان القرآن ص:75، جلد اول) سر سید احمد خان مرحوم کے امرتسری مستفیض مولوی احمد دین صاحب نے بھی یہی لکھا۔ چنانچہ آپ فرماتے ہیں: ’’بنی اسرائیل سبت جیسی ہلکی باتوں کو بھی نہیں نباہ سکے ۔۔۔۔ تو کہا گیا جائو بنو
Flag Counter