Maktaba Wahhabi

179 - 411
جیسے رومیوں کا مغلوب ہونا اور مغلوب ہوکر پھر غالب ہونا وغیرہ۔ ٭ قرآن مجید کی خوش اسلوبی اور فصاحت و بلاغت وغیرہ ۔ جمہور مفسرین کا خیال ہے کہ مثلیت خوش اسلوبی میں مراد ہے۔ یعنی مشرکین منکرین کو کہا گیا کہ قرآن چونکہ عربی زبان میں ہے تم بھی عرب ہو اس جیسا عربی فصیح کلام بنا کر لے آئو۔ بعض لوگ (مثل سر سید احمد خان) کہتے ہیں مثلیت پاک تعلیم میں مراد ہے۔ ایک جماعت ایسی بھی ہے جو کہتی ہے مثلیت اخبار غیب میں مراد ہے۔ انصاف یہ ہے کہ یہ اختلاف کچھ بھی محل خوف یا قابل التفات نہیں کیونکہ ان سب نے ان امور ثلاثہ میں سے ایک امر لیا ہے جو قرآن میں مذکور ہیں۔ اس لیے پادری صاحب کا یہ کہنا کہ ’’مسلمانوں کا اتفاق نہیں‘‘ بھی قابل التفات نہیں۔ کیونکہ اس معمولی اختلاف سے عیسائیوں کا اختلاف متعلق الوہیت مریم اورالوہیت مسیح بہت زیادہ اشد اور اضر ہے۔ جسے پادری صاحب نظر انداز کر جاتے ہیں۔ اب ہم قرآن مجید سے شہادت لیتے ہیں کہ مثلیت سے مراد وہ کیا بتاتا ہے؟ کچھ شک نہیں کہ اخبار غیب سارے قرآن میں نہیں ہیں، یہ تو بہت تھوڑی آیات ہیں، حالانکہ مثلیت قرآن عام ہے۔ رہی تعلیم سو وہ تومنکرین کو ایسی کڑوی لگتی تھی کہ اسی تعلیم کی وجہ سے وہ پیغمبر اسلام علیہ السلام کو معاذ اللہ مجنون اور مخبوط کہتے تھے۔ چنانچہ ارشاد ہے: { وَ قَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا ھَلْ نَدُلُّکُمْ عَلٰی رَجُلٍ یُّنَبِّئُکُمْ اِذَا مُزِّقْتُمْ کُلَّ مُمَزَّقٍ اِنَّکُمْ لَفِیْ خَلْقٍ جَدِیْدٍ اَفْتَرٰی عَلَی اللّٰہِ کَذِبًا اَمْ بِہٖ جِنَّۃٌ} [السبا: 7، 8] ’’منکرین قرآن کہتے ہیں آئو لوگو! تمھیں ایک ایسا آدمی بتائیں جو کہتا ہے کہ جب مر کر ٹکڑے ٹکڑے ہو جائوگے تو پھر پیدا ہوگے۔ کیا وہ اللہ پر
Flag Counter