Maktaba Wahhabi

191 - 411
مثل فعلي۔ وھو لا یشیر لہ إلی وصف یعلمہ في فعلہ، ویراہ قد وقع علیہ، أفلا تری أنہ لو قال رجل لآخر: إني قد أحدثت في خاتم عملتہ صنعۃ أنت لا تستطیع مثلھا۔ لم تتجہ لہ علیہ حجۃ، ولم یثبت بہ أنہ قد أتی بما یعجزہ إلا من بعد أن یریہ الخاتم و یشیر لہ إلی ما زعم أنہ أبدعہ فیہ من الصنعۃ لأنہ لا یصح وصف الإنسان بأنہ قد عجز عن شيء حتی یرید ذٰلک الشيء ویقصد إلیہ ثم لا یتأتی لہ، ولیس یتصور أن یقصد إلی شيء لا یعلمہ وأن تکون منہ إرادۃ لأمر لم یعلمہ في جملۃ و لا تفصیل‘‘[1](دلائل الإعجاز، ص: 294، 295) مذکورہ عبارت کا ترجمہ یہ ہے: ’’کیا یہ ہو سکتا ہے کہ خدا اپنے نبی کو حکم دے کہ اہل عرب کو قرآن کی مثل لانے کا چیلنج دیں، حالانکہ مخاطبوں کو اس کلام کا وہ وصف معلوم نہ ہو جس میں ان کا کلام کلامِ نبی کے مشابہ ہو۔ ایسا نہیں ہو سکتا۔ اگر کہنے والے کہیں کہ بغیر وصف مطلوب معلوم نہ ہونے کے بھی چیلنج جائز ہے تو اس صورت میں اُنھوں نے تحدی کو خود ہی باطل کردیا۔ کیونکہ یہ ظاہر ہے کہ تحدی اُس مطالبہ کا نام ہے کہ کلام کی مثل لائو۔ اور مطالبہ بغیر اس کے صحیح نہیں ہوسکتا کہ جس وصف میں کلام مثل چاہا گیا ہو وہ وصف مخاطب کو معلوم ہو۔ اور بغیر وصف معلوم کرنے کے اعجاز کا دعویٰ بھی باطل ہوجاتا ہے، اس لیے کہ ممکن نہ ہوگا کہ در صورت عجز مخاطب کے کہا جائے کہ وہ مقابلے سے عاجز آگیا جب تک کہ وہ وصف مطلوب معلوم نہ ہو۔ یہ بات کسی عاقل کی عقل میں
Flag Counter