Maktaba Wahhabi

197 - 411
دوسرا اعتراض: ’’یہ ہے کہ اعجاز کی جو وجوہ تم بیان کرتے ہو اس میں تو صلاحیتِ اعجاز ہی نہیں۔ اگر نظم غریب کا خیال کیا جائے تو یہ آسان امر ہے۔ خصوصاً اس وقت جبکہ ایک بار سن کر اس کے طرز سے واقف ہو جائے۔ پس اس کی عجیب و غریب نظم موجب اعجاز نہیں ہوسکتی ہے۔ چنانچہ مسیلمہ کی حماقتیں اسی ڈھنگ کی ہیں۔ اگر بلاغت کا خیال کیا جائے تو وزن اور نظم مخصوصہ سے قطع نظر کرکے ہم کسی بلیغ ترین خطبہ یا قصیدہ سے قرآن کی کسی ایسی چھوٹی سورت کو جس کو تم تحدی کے لیے موزوں سمجھتے ہو اور آیت {فَاْتُوْا بِسُوْرَۃٍ مِّنْ مِّثْلِہٖ} کے تحت میں سمجھتے ہو مقابلہ کرتے ہیں تو ہم کو ان دونوں کے درمیان کوئی بین فرق معلوم نہیں ہوتا ہے بلکہ اکثر غیر قرآن جملے قرآنی جملوں سے فصیح تر معلوم ہوتے ہیں۔ حالانکہ معجزہ کے لیے لازم ہے کہ فرق ایسا بین ہو کہ اس میں شک و شبہ کی گنجائش تک باقی نہ رہے تاکہ مدعیٰ معجزہ کے صدق پر وثوق کے ساتھ یقین ہو جائے۔ نیز قرآن کی بعض سورتوں کے متعلق کہ آیا وہ قرآن میں سے ہیں یا نہیں؟ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کے درمیان اختلاف تھا۔ حتیٰ کہ عبداللہ ابن مسعود سورہ فاتحہ و معوذتین کو جو قرآن کی بہت مشہور سورتوں میں سے ہیں قرآن کے جز نہیں مانتے تھے۔ پس اگر ان سورتوں کی فصاحت و بلاغت اعجاز کی حد تک پہنچی ہوئی ہوتیں تو وہ غیر قرآن سے علیحدہ پہچانی جاتیں اور ان میں یہ اختلاف نہ ہوتا کہ وہ قرآن میں سے ہیں یا نہیں ہیں۔‘‘ (ص: 69، 70)
Flag Counter