Maktaba Wahhabi

201 - 411
نیز یہ آیت: { وَ یُخْزِھِمْ وَ یَنْصُرْکُمْ عَلَیْھِمْ وَ یَشْفِ صُدُوْرَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِیْنَ} [التوبۃ: 14] ’’اگر اس آیت میں {یُخْزِھِمْ} کے میم کے زیر کو اور مومنین کے نون کے زبر کو کھینچ کر پڑھاجائے تو بلاشبہ موزوں شعر ہے۔ اسی طرح قرآن کی آیتوں میں ذرہ تغیر کرنے سے بہت سے اشعار نکل آئیں گے۔‘‘ (ص: 70، 71) جواب نمبر1: اس قسم کے اعتراضات سے سوامی دیانند کے اعتراضات بھی مات ہوگئے۔ ناظرین غورکریں کہ اصل معترض ملحد کی بے سمجھی کہاں تک ترقی کر گئی ہے کہ وہ کھینچ تان کر بھی قرآن شریف کو شعر نہ بنا سکا۔ کمی بیشی کر کے بمشکل ایک مصرعہ بنا۔ معترض نے تو تصرف بے جا کرکے کہیں ایک آدھ مصرعہ بنایا۔ ہم اسے مکمل مصرعہ قرآن میں دکھاتے ہیں۔ فردوسیؔ کو بادشاہ نے کہا تھا کہ شاہنامہ فارسی زبان میں لکھو جس میں عربی لفظ نہ آئے، فردوسی نے لکھ کر پیش کیا تو اس میں ایک شعر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے معراج شریف کے ذکر میں تھا چناں سبوحیاں گردوں صلادہ کہ سُبْحٰنَ الَّذِیْٓ اَسْرٰی بِعَبْدِہٖ[1] (سورۃ الاسراء:1) بادشاہ نے کہا اُس میں تو دوسرا مصرعہ پورا عربی ہے۔ فردوسی نے کہا یہ میرا
Flag Counter