Maktaba Wahhabi

206 - 411
{ اَفَلاَ یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ اَمْ عَلٰی قُلُوْبٍ اَقْفَالُھَا} [محمد: 24] ’’کیا یہ منکر لوگ قرآن پر غور نہیں کرتے یا ان کے دلوں پر غفلت کے تالے لگ چکے ہیں؟‘‘ ہم نے جب سے سوامی دیانند کی ’’ستیارتھ پرکارش‘‘ کا جوا ب’’ حق پرکاش‘‘ اور مہاشہ دھر مپال کے ’’ تَرک اسلام‘‘ کا جواب ’’ تُرک اسلام‘‘ اور مہاشہ راجپال کی کتاب ’’رنگیلہ رسول‘‘ کا جواب ’’مقدس رسول‘‘ اور مہاشہ دھرم بھکشو کی کتاب کا جواب ’’کتاب الرحمن ‘‘ وغیرہ لکھا ہے اس وقت سے اب تک ہم نے اس آیت کا جلویٰ مختلف شکلوں میں پایا ہے۔ افسوس ہے کہ آج ہم اپنے عزیزبرادر پادری سلطان محمد خان کے قلم سے بھی ایسے اعتراض سنتے ہیں جن کوسن کر ہمیں بلحاظ تصدیق قرآن مسرّت ہوتی ہے۔ سنیے! ہم یہ نہیں کہتے کہ پادری صاحب نے علم نحو میں ’’کافیہ‘‘ نہیں پڑھا ہوگا۔ ضرور پڑھا ہوگا مگر قرآن پر اعتراض کرنے کے وقت کافیہ کیا ہر ایک فن سے ذہول ہو جانا لازمی ہے۔ جیسے عشق میں جنوں! کافیہؔ میں ’’اِنَّ‘‘ کی بحث میں لکھا ہے: ’’تخفف المکسورۃ فتلزمھا اللام، ویجوز إلغاؤھا‘‘[1] یعنی ’’اِنَّ‘‘ (مکسورہ) مخفف کیاجاتا ہے تو اس کی خبر میں لام کاآنا ضروری ہے اور اس کو بے عمل کردینا جائز ہے۔ پادری صاحب!اس قانون کے مطابق {اِنْ ھٰذٰنِ لَسٰحِرٰنِ} بالکل صحیح ہے۔ پس قرآن آپ کو مخاطب کر کے بڑے نرم لہجہ میں کہتا ہے میرے دل کو دیکھ کر میری وفا کو دیکھ کر بندہ پرور! منصفی کرنا خدا کو دیکھ کر
Flag Counter