Maktaba Wahhabi

208 - 411
اس پر انھوں نے یہ عذر کیا: ’’چونکہ یہ غیر زبان میں الہام ہے اور الہام الٰہی میں ایک سرعت ہوتی ہے۔ اس لیے ممکن ہے کہ بعض الفاظ کے ادا کرنے میں کچھ فرق ہو۔ اور یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ بعض جگہ خدا تعالیٰ انسانی محاورات کا پابند نہیں ہوتا یا کسی اور زمانہ کے متروکہ محاورہ کو اختیار کرتا ہے۔ اور یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ وہ بعض جگہ انسانی گریمر یعنی صرف و نحو کے ماتحت نہیں چلتا۔ اس کی نظیریں قرآن شریف میں بہت پائی جاتی ہیں۔ مثلا یہ آیت {اِنْ ھٰذٰنِ لَسٰحِرٰنِ} انسانی صرف و نحو میں ’’ان ھذین‘‘ چاہیے۔‘‘(حاشیہ حقیقۃ الوحی، ص:304) بس یہ قول مرزا صاحب کا پادری صاحب نے غنیمت جانا اور اسے عدم فصاحتِ قرآن کے دعوے پر پیش کردیا۔ آخر معلوم ہوا کہ مرزا صاحب اپنے الہام کو داغ غلطی سے بچانے کے لیے قرآن شریف کو اس کے ہمرنگ بناکر خوش ہوئے کہ ہمرنگ ہاتھ آیا اک مفلسی میں امید ہے کہ ہمارا جواب سن کر پادری صاحب مرزا کو مخاطب کر کے کہتے ہونگے ساحری کرد و درچشمِ تو دگرنہ زیں پیش بود ہشیار تر از تودلِ دیوانۂ ما![1] پس ہم پادری صاحب کی معرفت مرزا صاحب کو پہنچاتے ہیں کہ مرقومہ بالا قانون کافیہ میں پڑھیں تو ہم یقین کرتے ہیں کہ بے ساختہ ان کے منہ سے نکل جائے گا خود غلط بود آنچہ ما پنداشتیم[2]
Flag Counter