Maktaba Wahhabi

257 - 411
یَقْرَئُ وْنَ الْکِتٰبَ مِنْ قَبْلِکَ لَقَدْ جَآئَ کَ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّکَ فَلَا تَکُوْنَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِیْنَ} [یونس: 94] ’’(اے رسول) اگر تجھ کو ہماری اُتاری ہوئی کتاب سے کچھ شک ہے تو جو لوگ تجھ سے پہلے کتاب پڑھتے آئے ہیں ان سے پوچھ لے (وہ تجھے بتا دیں گے کہ) تیرے پاس تیرے رب کی طرف سے حق آیا ہے۔ پس تو شک کرنے والوں میں نہ ہو جیو۔‘‘ پادری صاحب نے لکھا تھا کہ ’’مسلمانوں کو حکم ہے جس بات میں ان کو شک ہو، اس کی بابت اہل کتاب سے سوال کریں۔‘‘ گزشتہ پرچہ میں اس کے جواب میں آیت قرآنیہ لکھی گئی ہے جس میں ارشاد ہے کہ اگر تجھے قرآن کے بارے میں شک ہے تو پہلی کتاب والوں سے پوچھ لے، تو اس نتیجہ پر پہنچ جائے گا کہ قرآن حق ہے۔ اس کے بعد سوال ہے۔ پادری صاحب! فرمائیے کوئی شکّی جو مشنریوں کی صحبت یا اغوا سے شک میں پڑ گیا آپ سے پوچھے کہ ’’جناب! مجھے بتائیے قرآن مجید کی بابت میں کیا عقیدہ رکھوں؟‘‘ کیا آپ اس کو اس کا جواب ایسا دیں گے کہ وہ یقین کرلے کہ قرآن سچی کتاب ہے؟ کیا آج دنیا میں کوئی پادری ہے جو ایسے شکّی کو متیقّن کردے، آپ کو معلوم ہوتو بتائیے گا، اگر نہیں تو خود ہی فرمائیے کہ وہ کون لوگ تھے جن سے سوال کرنے کی بابت ارشاد ہے؟ ہم سے پوچھیں گے تو ہم آپ کو ان کا پتہ کسی نایاب کتاب میں نہیں بتاویں گے بلکہ قرآن کے ساتویں پارے کے شروع میں ان کا نشان آپ کو دکھا دیں گے۔ جس کے ابتدائی الفاظ یوں ہیں: { وَ اِذَا سَمِعُوْا مَآ اُنْزِلَ اِلَی الرَّسُوْلِ تَرٰٓی اَعْیُنَھُمْ تَفِیْضُ
Flag Counter