Maktaba Wahhabi

298 - 411
میں پانی کے چشمے بہنے کو بھی اعجازی رنگ میں نہیں مانا بلکہ معمولی قرار دیاہے۔ لطف یہ ہے کہ اپنے دعوے پر مروجہ تورات کی کتاب خروج (15:28) کو بطور دلیل کے پیش کیا ہے ۔ سر سید صاحب کی دلیل کی تغلیط کرنے کو پادری صاحب لکھتے ہیں: ’’ اس حسن ظن کی وجہ سے جو مجھے سر سید مرحوم کے متعلق ہے یہ نہیں کہہ سکتا کہ سرسید نے دیدہ دانستہ اپنے پیروؤں کو مغالطہ دیا اور ان کے توریت نہ پڑھنے سے ناجائز فائدہ اٹھایا، لیکن اتنا ضرور کہوں گا کہ سر سید نے نہایت ہوشیاری کے ساتھ توریت مقدس کے ایک واقعہ کو جس کا تعلق اس مقام کے ساتھ قطعاً نہیں ہے کانٹ چھانٹ کر پیش کیا ہے۔ اور جس واقعہ کو اس مقام کے ساتھ خاص تعلق ہے اس کو قصداً نظر انداز کردیا ہے۔ اگر ہم خروج کی کتاب سے ان تمام آیات کو یہاں نقل کریں جن کا تعلق اس واقعہ کے ساتھ ہے، تو صاف طورپر واضح ہوجائے گا کہ جس واقعہ کا سرسید ذکر کررہے ہیں وہ ہرگز معجزانہ واقعہ نہ تھا۔ حالانکہ قرآن شریف جس واقعہ کا ذکر کررہا ہے وہ معجزانہ واقعہ ہے جس کا ذکر تورات مقدس میں ایک اور مقام میں ہے جس کو ہم نے حضرت موسی کے قصہ کے مقابلہ میں نمبر (9) کے آخر میں نقل کیا ہے۔‘‘ (ص: 192) چونکہ پادری صاحب کے نزدیک صحت کا مدار اس پر ہے کہ مروجہ تورات کے موافق ہو اور یہ قصہ تورات مروجہ میں ملتا ہے لہٰذا پادری صاحب کا قرآنی بیان پر کوئی اعتراض نہیں اس لیے آپ نے اس مضمون کی بڑے زور سے تائید کی ہے اور سرسید (منکر اعجاز) کی تردید۔ لہ الحمد! مولوی عبداللہ چکڑالوی بھی نکتہ سنجی میں کسی سے کم نہیں۔ آپ نے اس آیت کا ترجمہ یوں کیا ہے:
Flag Counter