والے سامنے کے لوگوں اور پچھلے سننے والے لوگوں کے لئے عبرت کا مظہر بنایا اور پرہیزگاروں کے لئے نصیحت کہ وہ ان بندروں کو دیکھ کر نصیحت پائیں۔ چنانچہ دیکھنے والے اور سننے والے لوگوں نے اس واقعہ سے بڑی نصیحت پائی۔
اور ایک واقعہ بھی سنو! جب حضرت موسیٰ نے کسی مذہبی ضرورت کے لئے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ تعالیٰ تم کو حکم دیتا ہے کہ تم ایک گائے ذبح کرو۔ وہ بولے ہیں گائے ذبح کریں جو ایک بڑا مفید جانور ہے، دودھ دیتا ہے، جس سے مکھن نکلتا ہے، اس کے ماسوا اس میں کئی ایک اور خوبیاں ہیں جن کی وجہ سے ہندوستان کے ہندو اس کو مانتے اور گئو ماتا کہتے ہیں انہوں نے کہا اے موسیٰ آپ ہم سے دل لگی کرتے ہیں یا واقعی شرعی حکم فرماتے ہیں ؟ موسیٰ نے کہا معاذ اللہ دین میں مسخری اور دل لگی کرنا جاہلوں کا کام ہے میں خدا کی پناہ چاہتا ہوں اس سے کہ کسی شرعی حکم میں مخول اور دل لگی کرکے میں جاہل بنوں وہ بولے اگر سچ ہے تو پھر آپ خداسے دعاکیجئے کہ وہ بتائے کہ وہ گائے کیسی ہے موسیٰ نے کہا وہ فرماتا ہے کہ وہ گائے نہ بوڑھی ہے نہ بچھیا بلکہ دونوں عمروں کے بیچ کی ہے پس جو تم کو حکم ہوتا ہے وہ کر گزرو۔ ایچ پیچ مت کرو تاہم وہ بولے کہ اپنے پروردگار سے دعامانگ کہ وہ بتائے کہ اس گائے کا رنگ کیا ہے تاکہ ہم جلدی ہی اس کو پالیں موسیٰ نے کہا وہ خدا فرماتا ہے کہ وہ گائے اچھے خوش نما زرد رنگ کی ہے ایسی کہ دیکھنے والوں کو پسند آتی ہے اور بھلی لگتی ہے وہ پھر بولے کہ اب ایک کھٹکا رہ گیا مہربانی کرکے اپنے رب سے دعاکیجئے کہ وہ بھی بیان کردے کہ جامعہ صفات میں وہ کیا ہے؟
|