لوگ مسلمانوں سے نہیں ملتے وہ ملنے والوں کو بطور فہمائش کے کہتے ہیں کہ کیا تم ان مسلمانوں کو اپنی کتابوں سے وہ باتیں بتاتے ہو جو خدا نے تم پر واضح کی ہیں تاکہ بعد موت وہ مسلمان لوگ اللہ کے پاس پہنچ کر اس کتاب کے ذریعہ سے تمہارے ساتھ جھگڑا کریں جس کا نتیجہ یہ ہو کہ تم جھوٹے ہوکر عذاب میں پھنسو اوروہ نجات پاکر عزت پاجائیں کیاتم سمجھتے نہیں ہو۔ بھلا یہ لوگ جو ایسی باتیں بناتے ہیں جانتے نہیں ان کو معلوم نہیں کہ جو کچھ یہ لوگ چھپا تے اور ظاہر کرتے ہیں خدا سب کچھ جانتا ہے پھر اس سے چھپ کیسے سکتے ہیں اور ان میں سے بعض بلکہ اکثر بالکل بے علم ہیں کتاب کا ایک حرف نہیں جانتے ہاں دلی امنگیں ان کو یاد ہیں اور سوائے قیاس اور گمان کے اور کچھ نہیں جانتے۔ محض سنی سنائی جھوٹی امنگوں پر ان کا مدار ہے مثلا جوکسی بزرگ کی قبر پر کپڑا چڑھائے وہ بخشا جاتا ہے، جو نذرونیاز دے وہ بخشا جاتا ہے، پس ان کا مبلغ علم تو اسی قدر ہے، ان کے علاوہ دوسرے جو علمدار لوگ ہیں وہ اپنے رنگ میں بہت برے ہیں، حتیٰ کہ غلط مسائل کو شرعی رنگ دیدیتے ہیں پس افسوس ہے ان لوگوں کے لئے جو کتاب یعنی کوئی مضمون اپنے ہاتھوں سے لکھ کر اس کو مستند کرنے کے لئے کہتے ہیں یہ اللہ کی طرف سے منزل ہے تاکہ اس کے ذریعہ سے لوگوں سے تھوڑے سے فوائد حاصل کریں پس افسوس ہے ان کے لئے ان کے لکھنے کی وجہ سے اور افسوس ہے ان کے لئے ان کی بد کسبی کی وجہ سے اور سنو باوجود اس بدعملی کے کہتے ہیں کہ آگ کا عذاب ہم کو صرف چند روز لگے گا کیونکہ ہمارے بزرگوں نے بچھڑے کی پوجا چند روز کی تھی تو کہہ تم جو ایسا کہتے ہو کیا تم نے اللہ کے ہاں سے کوئی وعدہ لے رکھا ہے اگر ایسی بات ہے تو بے شک خدا اپنا وعدہ خلاف نہیں
|