Maktaba Wahhabi

357 - 411
’’اس نے ان پر جو اس سے اختلاط رکھتے تھے اپنے ہاتھ ڈالے ہیں۔‘‘ معلوم نہیں یہ کیا مضمون ہے اور کس کی طرف اشارہ ہے؟ بظاہر تو کلام بالکل مجمل ترین ہے۔ ہمارے نزدیک یہ ایک تاریخی واقعہ ہے اور اس وقت کا ہے جب بنی اسرائیل میں تفرقہ ہو کر دو گروہ ہو گئے تھے اور آپس میں خوب لڑتے تھے۔ اس کے لیے تاریخ یہود کا حوالہ ہونا چاہیے۔ کسی الہامی کتاب سے بزور استنباط کرنے کی ضرورت نہیں۔ {تُفٰدُوْھُمْ} اس کا حوالہ پادری سلطان محمد صاحب نے کتاب احبار (25:45) کا دیا ہے جس کی عبارت یہ ہے: ’’اس کے بیچے جانے کے بعد وہ چھڑایا جاسکتا ہے ہر ایک اس کے بھائیوں میں سے جو چاہے سو اس کو چھڑادے۔‘‘ ہمارے نزدیک یہ عبارت منقولہ حکم ہے فعل نہیں، اس لیے فعل کا ثبوت بھی تاریخ یہود میں ہونا چاہیے۔ اسموئیل سے لے کر 2تواریخ تک بہت سے واقعات ملتے ہیں۔ {مُحَرَّمٌ عَلَیْکُمْ اِخْرَاجُھُمْ} اس کا حوالہ پادری صاحب نے احبار (25: 25 ۔28) کا دیا ہے جس کی عبارت یہ ہے: ’’اگر تیرا بھائی مسکین ہو اور کچھ اپنی ملکیت سے بیچے اورکوئی اس کے نزدیک کے رشتہ داروں میں سے آوے کہ اسے چھڑالے تو وہ اس کو جسے اس کے بھائی نے بیچا ہے چھڑا لے۔‘‘ اہل علم جانتے ہیں کہ یہ ایک حکم ہے۔ اس عبارت سے {مُحَرَّمٌ عَلَیْکُمْ اِخْرَاجُھُمْ} کا دعویٰ ثابت کرنا استنباطی درجہ ہے تصریحی نہیں۔ اس سے اچھا حوالہ خروج (20:17) کا ہے۔ جس کے الفاظ یہ ہیں: ’’ تو اپنے پڑوسی کے گھر کا لالچ مت کر۔‘‘ مقام مسرت ہے کہ اس رکوع میں قرآنی حکایات کی پادری صاحب نے
Flag Counter