Maktaba Wahhabi

387 - 411
یہاں معاملہ ہی دگر گوں ہے کہ تم روز افزوں ترقی پر ہو۔ اس لئے ان کو بجز دشنام دہی کے کچھ نہیں سوجھتا ۔ پس گالیاں بکتے ہیں مگر یادرکھیں تمہارا کچھ نہیں بگاڑیں گے اس لئے کہ اللہ جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت خاصہ کے ساتھ مخصوص کرلیتا ہے کسی کا اُس پر نہ اجارہ ہے نہ زور کیونکہ اللہ بڑے فضل والا ہے۔ ہمیشہ اپنے بندوں پر مناسب حال کرم بخشی کرتا ہے، یہ تو ان کی غلطی ہے کہ اسلام کی اشاعت کو اپنے لئے مضر جانتے ہیںکیونکہ ان کو اپنی قومی عزت (یہودیت) پر بڑا ناز ہے یہ سمجھتے ہیں کہ اسلام چونکہ ہماری قومیت کے برخلاف ہے، اس کو مٹادے گا اس لئے اسلام کو کم درجہ جان کر اس سے اعراض کرتے ہیں۔ حالانکہ ہمارے ہاں قاعدہ ہے کہ جب کبھی کوئی نشان قومی یا شخصی شرعی یاعرفی ہم تبدیل کریں یابحالت موجودہ چند روز کے لئے اس کو پیچھے چھوڑ رکھیں تو پہلی صورت میں اُس سے اچھا لے آتے ہیں یابصورت دیگر اس جیسا پس یہودیت کے آثار مٹنے سے اسلام ان کے اور سب کے حق میں بہتر ہوگا۔ کیا تمہیں یہ معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ ہر ایک چیز پر قادر ہے اور کیا تم نہیں جانتے کہ آسمانوں اور زمینوں کی تمام حکومت اللہ ہی کو حاصل ہے وہ جو چاہے اپنی رعیت میں احکام جاری کرے اسے کوئی مانع نہیں۔ اور اللہ کے سو اتمہارا نہ کوئی والی ہے نہ مددگار ۔ جو اس کی پکڑ سے تم کو بچائے۔ تعجب ہے کہ تم لوگ ایسے زبردست مولا کے تابع فرمان نہیں ہوتے ہو۔ بلکہ چاہتے ہو کہ اپنے رسول سے جو اس مولا نے محض تمہاری ہدایت کے لئے بھیجا ہے ایسے سوال کرکے وقت کھویا کرو۔ جیسے کہ آج سے بہت پہلے حضرت موسیٰ سے کئے گئے تھے کہ کفار کے بتوں کو دیکھ کر بنی اسرائیل جھٹ بول اٹھے کہ اے موسیٰ ہمارے لئے بھی کوئی خدا بنادے جیسے ان کے لئے ہیں۔ اوریہ نہ
Flag Counter