Maktaba Wahhabi

393 - 411
لیے پادری صاحب کا یہ کہنا صحیح ہے کہ نسخ اور تکمیل میں نزاع لفظی نہیں۔ اب سنیے انجیلی نسخ! حضرت مسیح انجیل میں نسخ فرماتے ہیں: ’’تم سن چکے ہو کہ اگلوں سے کہا گیا کہ تو جھوٹی قسم نہ کھابلکہ اپنی قسمیں خداوند کے لیے پوری کر‘‘۔(متی 5:35) اس کلام کے معنی یہ ہیں کہ پہلے لوگوں (یہودی وغیرہ) کو کہا گیا تھا کہ اگر اللہ کا نام لے کر قسم کھائو تو اس کو پورا کرو۔ مثلاً یہ کہو کہ ’’خدا کی قسم میں کل تمہارا یہ کام ضرور کردوں گا۔ ‘‘ تو اس کو پورا کردو یعنی قسم توڑو نہیں۔ اس کا نتیجہ صاف ہے کہ قسم اٹھانا اور حلف اٹھانا منع نہیں بلکہ اس کا توڑنا منع ہے۔ اب اس کا نسخ سنیے۔ حضرت مسیح فرماتے ہیں: ’’پر میں تمھیں کہتا ہوں کہ ہر گز قسم نہ کھا نا‘‘ اس ارشاد میں تو قسم کو منسوخ کیا گیا ہے کیونکہ اب اس پر عمل نہیں ہوسکتا۔ عیسائی اس کو تکمیل کہتے ہیں جو صحیح نہیں ہے کیونکہ تکمیل میں اصل حکم پر بھی عمل ہوتا ہے جس کی مثال ہم بتا چکے ہیں۔ دو سری مثال ملاحظہ ہو: ’’تم سن چکے ہو کہ کہا گیا آنکھ کے بدلے آنکھ اور دانت کے بدلے دانت‘‘ (متی 5:38) اس حکم کا مطلب صاف ہے کہ کوئی کسی کا دانت توڑدے،بحکم حاکم وہ اس کا توڑ دے تو اس کا حق ہے۔ بلکہ شرعی حکم ہے۔ اب اس کا نسخ سنیے۔ حضرت مسیح فرماتے ہیں: ’’پر میں تمھیں کہتا ہوں کہ ظالم کا مقابلہ نہ کرنا‘‘ بلکہ جو تیرے داہنے گال پر طمانچہ مارے دوسرا بھی ا س کی طرف پھیر دے۔ (حوالہ مذکور) اس ارشادِ مسیح نے پہلے حکم ’’قصاص‘‘ کو اٹھادیا، اب اس کی کوئی صورت نہیں رہی، کیونکہ کوئی عیسائی حضرت مسیح اور موسیٰ علیہم السلام کے ان دونوں حکموں پر عمل نہیں
Flag Counter