Maktaba Wahhabi

400 - 411
الْاِنْجِیْلَ وَ مَآ اُنْزِلَ اِلَیْکُمْ مِّنْ رَّبِّکُمْ} [المائدۃ: 68] ’’اے کتاب والو! تم کسی چیز پر نہیں ہو جب تک تورات اور انجیل اور ہر اس حکم پر عمل نہ کرو جو تمہاری طرف اترا ہے۔‘‘ یہ آیت بتارہی ہے کہ یہود و نصاریٰ کو بے عمل بتانا منظور ہے، ان کے دین کو بے حقیقت بتانا مقصود نہیں، جوپادری صاحب سمجھتے ہیں۔ {فَثَمَّ وَجْہُ اللّٰہِ} کا ترجمہ کیا ہے: ’’ادھر ہی اللہ کا منہ ہے۔‘‘ ’’وجہ‘‘ کے معنی منھ کے بے شک ہیں مگر اس جگہ اور اس جیسے دوسرے مقامات میں خدا کا (منہ) مراد نہیں ہوتا بلکہ توجہ مراد ہوتی ہے۔ مطلب اس آیت کریمہ کا یہ ہے کہ تم لوگ جس طرف بھی منھ کرکے خدا کو پکارو اسی طرف خدا کی توجہ (بالقبولیت) پائو گے۔ { وَاسِعٌ عَلِیْمٌ} کا ترجمہ کیا ہے: ’’اللہ وسیع علم والا ہے۔‘‘ یہ ترجمہ غلط ہے، کیونکہ آیت موصوفہ میں وسعت علم سے متعلق نہیں بلکہ وسیع اور علیم خبر بعد خبر ہے۔ وسیع الملک، وسیع الاختیار، علیم صیغہ مبالغہ ہے، یعنی بڑے اختیار والا۔ {اتَّخَذَ اللّٰہُ وَلَدًا} کا ترجمہ کیا ہے:’’خدا بیٹا رکھتا ہے۔ یہ غلط ہے ۔ صحیح یہ ہے: خدا نے اپنے لیے بیٹا بنایا۔ {لَہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ} کا ترجمہ کیا ہے: ’’اس کا ہے۔‘‘ اتنا ہی کافی نہیں بلکہ صحیح ترجمہ یہ ہے: اس کی ملک ہے۔ {اَوْ تَاْتِیْنَآ اٰیَۃٌ} کا ترجمہ کیا ہے: ’’اور ہمارے پاس کوئی نشانی کیوں نہیں آتی۔‘‘ یہ ترجمہ واو کا ہے۔ قرآن میں واو نہیں ’’اَوْ‘‘ ہے ۔ صحیح ترجمہ یوں ہے: یاہمارے پاس کیوں نشانی نہیں آتی۔ {بَیَّنَّا} کا ترجمہ کیا ہے: ’’نشانیاں دکھا چکے ہیں۔‘‘ یہ غلط ہے۔ صحیح اس طرح ہے: بیان کر چکے ہیں۔
Flag Counter