Maktaba Wahhabi

83 - 411
لکھتے تھے، مگر ان کا نزول آسمانی اور الہامی کہتے تھے۔ اُن کا خیال تھا کہ یہ دو سورتیں بطور دعا کے خدا نے بھیجی ہیں۔ اس لیے قرآن میں درج نہیں کرتے تھے، بلکہ بطور دعا کے پڑھا کرتے تھے۔ ہمارے اس دعوے کا ثبوت سنیے! ’’عن علقمۃ قال: کان عبد اللّٰه یحکي المعوذتین من المصحف، و یقول: إنما أمر رسول اللّٰه ﷺ أن یتعوذ بھما، ولم یکن عبد اللّٰه یقرأ بھما۔‘‘ (تفسیر ابن کثیر:3/742، سورۃ الفلق) یعنی علقمہ کہتے ہیں: عبداللہ بن مسعود کہتے تھے کہ آنحضرت کو حکم ہوا تھا کہ ان دوسورتوں کے ساتھ پناہ لیں۔ ابن مسعود ان کی تلاوت نہ کرتے تھے۔ اس کے مقابلہ میں مرفوع حدیث (فرمان نبوی) سنیے! ’’عن زر بن حبیش: قال: قلت لأبي بن کعب: إن ابن مسعود لا یکتب المعوذتین في مصحفہ، فقال أشھد أن رسول اللّٰه ﷺ أخبرني أن جبرئیل علیہ السلام قال لہ: قل أعوذ برب الفلق۔ فقلتھا، قال: قل أعوذ برب الناس۔ فقلتھا، فنحن نقول ما قال النبيﷺ۔‘‘ (تفسیر ابن کثیر: 4/741) یعنی زربن حبیش کہتے ہیں: میں نے ابی بن کعب کو کہا: عبداللہ بن مسعود معوذتین کو قرآن میں نہیں لکھتے (کیا یہ قرآن میں سے نہیں ہیں؟) اُس نے کہا: میں شہادت دیتا ہوں تحقیق آنحضرت نے مجھے بتایا ہے کہ جبرئیل نے آپ کو کہا تھا: {قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ} اور { قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ} جواب میں (آنحضرت) نے اسی طرح کہا۔ پس ہم مسلمان بھی اُسی طرح پڑھتے ہیں۔ ابی بن کعب کا جواب ہے کہ عبداللہ اگر اپنے فہم سے ایسا سمجھتا ہے کہ یہ دوسورتیں بطور دعاء تعویذ ہیں تو یہ اُس کا فہم سند نہیں جبکہ رسول خدا نے ان کو قرآن
Flag Counter