Maktaba Wahhabi

90 - 411
چنانچہ آپ کے الفاظ یہ ہیں: ’’بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ کے الہامی یا قرآن شریف کے جزو ہونے میں بھی وہی اختلاف ہے جو الحمد کی نسبت تھا۔ امام مالک اور امام اوزاعی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: ’’إنہ لیس من القرآن إلا في سورۃ النمل۔‘‘ یعنی بسم اللہ قرآن میں سے نہیں ہے مگر سور ہ نمل میں۔‘‘ (تفسیر کبیر جلد اول صفحہ 100 وتفسیر بیضاوی جلد اول صفحہ 8) ’’مدینہ ، بصرہ اور شام کے علماء کے نزدیک بھی بسم اللہ قرآن کا جزو نہیں ہے۔ (تفسیر کبیر جلد اول صفحہ 100 اور بیضاوی بحوالہ بالا) ’’اس لیے یہ لوگ نماز میں نہ تو بسم اللہ کو آہستہ پڑھتے ہیں اور نہ ہی بلند آواز سے۔ بسم اللہ کے ہر ایک سورت کے شروع میں الہامی ہونے کے متعلق بالکل خاموش ہیں۔ (تفسیر بیضاوی جلد اول صفحہ 8) ’’اور اس لیے بسم اللہ کو قرآن کی اور آیتوں کی طرح بلند آواز کے ساتھ نہیں پڑھتے تھے۔ (تفسیر کبیر جلد اول صفحہ 100) ’’علامہ کازرونی تفسیر بیضاوی کے حاشیہ پر لکھتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ کے خاموش رہنے کا یہ مطلب ہے کہ ’’آپ کے نزدیک بسم اللہ کسی سورت کا جزو نہیں ہے۔‘‘ (تفسیر بیضاوی بر حاشیہ بسم اللہ) ’’ان کے بر خلاف امام شافعی اور ابن مبارک رحمۃ اللہ علیہما اور مکہ و کوفہ کے علما کہتے ہیں کہ بسم اللہ قرآن کی ہر سورۃ کا جزو ہے۔ اس لیے یہ لوگ قرآن کی دیگر آیتوں کی طرح اس کو بھی نماز میں بلند آواز کے ساتھ پڑھتے ہیں۔‘‘ (تفسیر خازن جلد اول صفحہ 22 تحت بیضاوی )
Flag Counter