Maktaba Wahhabi

138 - 534
وسعت، فن انساب، حسن مجالست اور روایت شعر میں شہرت رکھتے تھے، اور عمر رضی اللہ عنہ شعر کی تعلیم و تعلّم پر ابھارنے میںمشہور تھے، اور کوئی بھی واقعہ پیش آتا تو اس کی مثال میں شعر پیش کرتے،مزید برآں آپ خود شاعر تھے، لیکن عثمان رضی اللہ عنہ کے سلسلہ میں شعر و شاعری میںاس طرح کا انہماک یا شعراء سے گہرا تعلق مذکور نہیں ہے، یہ بات معہود ہے کہ شعراء حضرات امراء کے دروازوں پر ان کی خوشنودی اور عطیات کے حصول کی خاطر ٹوٹ پڑتے ہیں، لیکن یہاں ہم دیکھتے ہیں کہ عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں وہ حضرات شہر اور دارالخلافہ کو چھوڑ کر بادیہ نشینی کو ترجیح دے رہے ہیں۔[1] ادبی اور تاریخی کتابوں میں بعض ابیات عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب ہیں، اور بعض ان اشعار کا ذکر آیا ہے جن کو عثمان رضی اللہ عنہ نے بطور مثال پیش کیا ہے۔ ان ابیات میں سے جو آپ نے کہے ہیں یہ ہیں: واعلم ان اللّٰه لیس کصنعہ صنیع ولا یخفی علی ملحد ’’اور جان لو کہ اللہ کی کاریگری کی طرح کسی کی کاریگری نہیں، اور یہ کسی ملحد پر مخفی نہیں۔‘‘ آپ اکثر اپنے کہے ہوئے اشعار پڑھا کرتے تھے، جس کی فہرست طویل ہے کسی اور سے یہ اشعار معروف نہیں ہیں: تفنی اللذائذ ممن نال صفوتہا من الحرام ویبقی الإثم والعار ’’ان سے لذتیں ختم ہو جائیں گی جنھوں نے اسے حرام سے حاصل کیا ہے اور صرف گناہ و عار باقی رہ جائے گا۔‘‘ یلقی عواقب سوء من مغَبتہا لا خیر فی لذۃ من بعدہا نار [2] ’’وہ اس کے برے انجام کا مزہ چکھے گا، اس لذت میں کوئی خیر نہیں جس کے بعد آگ ہو۔‘‘ جس دن بلوائی آپ کو قتل کرنے کے لیے آپ کے گھر میں گھسے اس موقع پر آپ نے یہ شعر کہا: أری الموت لا یبقی عزیزًا ولم یدع لعاذ ملاذا فی البلاد و مرتعاً [3] ’’میں دیکھتا ہوں موت کسی عزیز کو باقی نہیں رکھتی اور نہ ملک میں کسی پناہ طلب کرنے والے کے لیے پناہ گاہ اور چرا گاہ چھوڑتی ہے۔‘‘
Flag Counter