Maktaba Wahhabi

184 - 534
کا انتظام و انصرام دور عثمانی میں کامیاب رہا۔ تاریخی مصادر میں ان حضرات کے ناموں کی فہرست بیان کی گئی ہے جنھیں عثمان رضی اللہ عنہ نے جاگیر عطا کی ان میں اکثر غیر قرشی تھے۔ عثمان رضی اللہ عنہ کے جاگیر عطا کرنے سے متعلق اکثر روایات ضعیف ہیں لیکن مجموعی طور سے جاگیر عطا کرنے میں توسیع ثابت ہوتی ہے۔ ان جاگیر داروں کے نام یہ ہیں: ٭ عبداللہ بن مسعود ہذلی رضی اللہ عنہ (دریائے بیل اور سواد کے درمیان کی زمین) ٭ عمار بن یاسر عنسی رضی اللہ عنہ (أستینیا) ٭ خباب بن ارت تمیمی رضی اللہ عنہما (صعبنی [سواد کا ایک گاؤں]) ٭ عدی بن حاتم طائی رضی اللہ عنہ (دریائے عبس پر واقع بغداد کے مضافات میں واقع ایک گاؤں ’’الروحاء‘‘) ٭ سعد بن ابی وقاص زہری قرشی رضی اللہ عنہ (فارس کا ایک گاؤں ’’ہرمز‘‘) ٭ زبیر بن العوام قرشی رضی اللہ عنہ ٭ اسامہ بن زید کلبی رضی اللہ عنہما ٭ سعید بن زید عدوی قرشی رضی اللہ عنہ ٭ جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ (فرات کے ساحل پر ایک زمین) ٭ ابن ہبار ٭ طلحہ بن عبیداللہ تمیمی قرشی رضی اللہ عنہ (’’نشاستج‘‘ کوفہ کی ایک زمین) ٭ وائل بن حجر حضرمی رضی اللہ عنہ (کوفہ میں زرارہ گاؤں کے قریب ایک زمین) ٭ خالد بن عرفطہ قضاعی (کوفہ میں حمام اعین کے پاس ایک زمین) ٭ اشعث بن قیس کندی رضی اللہ عنہ (’’طیزناباذ‘‘ کوفہ اور قادسیہ کے درمیان ایک مقام) ٭ ابو مربد حنفی (دریائے تیری پر اہواز کی ایک زمین) ٭ نافع بن حارث بن کلدہ ثقفی (بصرہ میں شط عثمان کے پاس ایک زمین) ٭ ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ (حمام عمرہ کے پاس ایک زمین) ٭ عثمان بن ابی العاص ثقفی رضی اللہ عنہ (بصرہ میں شط عثمان کے پاس ایک زمین ) بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ ان زمینوں کے مالکان کے چھوڑ کر چلے جانے کی وجہ سے یہ زمینیں غیر آباد ہو گئی تھیں اور عثمان رضی اللہ عنہ نے ان زمینوں کو جاگیر کے طور پر لوگوں میں تقسیم کر کے ان کی آباد کاری اور کاشت کاری کرانا چاہی تاکہ یہ بے کار نہ پڑی رہیں۔ اور معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کے طرز عمل سے بھی یہی ظاہر ہوتاکہ انہوں نے شام کے سواحل میں زمینوں کو لوگوں کے درمیان تقسیم کر کے ان کو آباد کرنا اور رومیوں کے حملہ کے
Flag Counter