Maktaba Wahhabi

194 - 534
مروان نے اس کو ایک لاکھ درہم میں خرید لیا اور قیمت کا اکثر حصہ نقد ادا کر دیا، کچھ رقم باقی رہ گئی اور عثمان رضی اللہ عنہ کو فتح کی خوش خبری سنانے کے لیے مروان نے مدینہ کی طرف جلدی کی۔ مسلمان مدینہ میں افریقہ کی اس مہم کے سلسلہ میں فکر مند تھے کہ کہیں مسلمانوں کو شکست کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ جب مروان نے افریقہ کی فتح کی خوش خبری امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ کو سنائی تو اس کے عوض جو رقم باقی تھی اسے معاف کر دیا۔ امام وقت کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ بشارت سنانے والے کو اس کی محنت و مشقت کے پیش نظر جو مناسب سمجھے عطا کر دے۔ [1] مروان کے عطیہ کے سلسلہ میں یہی ثابت ہے اور جو یہ کہا جاتا ہے کہ فتح افریقہ کا پورا خمس عثمان رضی اللہ عنہ نے مروان کو عطا کر دیا تھا، جھوٹ ہے۔[2] عثمان رضی اللہ عنہ اپنے اقرباء سے شدید محبت رکھتے تھے لیکن اس محبت نے آپ کو کسی حرام کے ارتکاب یا سیرت و سیاست کو مال وغیرہ کے سلسلہ میں داغدار کرنے پر آمادہ نہیں کیا، لیکن سبائی پروپیگنڈہ کے حاملین اور رافضی شیعوں نے عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف کتب تاریخ کو باطل اکاذیب سے بھر دیا ہے۔ اقرباء سے متعلق عثمان رضی اللہ عنہ کی سیرت، اسلام کے رحم و کرم کے گوشے کو اجاگر کرتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ذَلِكَ الَّذِي يُبَشِّرُ اللّٰهُ عِبَادَهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ قُلْ لَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَى وَمَنْ يَقْتَرِفْ حَسَنَةً نَزِدْ لَهُ فِيهَا حُسْنًا إِنَّ اللّٰهَ غَفُورٌ شَكُورٌ (23) (الشوریٰ: ۲۳) ’’یہی وہ ہے جس کی بشارت اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو دے رہا ہے جو ایمان لائے اور (سنت کے مطابق) نیک عمل کیے تو کہہ دیجیے کہ میں اس پر تم سے کوئی بدلہ نہیں چاہتا مگر محبت رشتہ داری کی، جو شخص کوئی نیکی کرے ہم اس کے لیے اس کی نیکی میں اور نیکی بڑھا دیں گے بے شک اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا اور بہت قدر داں ہے۔‘‘ اور ارشاد الٰہی ہے: وَآتِ ذَا الْقُرْبَى حَقَّهُ وَالْمِسْكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَلَا تُبَذِّرْ تَبْذِيرًا (26) (الاسراء: ۲۶) ’’اور رشتہ داروں کا اور مسکینوں اور مسافروں کا حق ادا کرتے رہو اور اسراف اور بے جا خرچ سے بچو۔‘‘ اسی طرح سیرت عثمانی، سیرت مصطفوی کے عملی پہلو کو اجاگر کرتی ہے۔ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان حالات کا مشاہدہ کیا تھا اور آپ کے سلسلہ میں وہ علم رکھتے تھے جس کا آپ کے ناقدین نے نہ مشاہدہ کیا تھا اور نہ
Flag Counter