Maktaba Wahhabi

356 - 534
مقرر ہوئے۔ آپ کا شمار فصحائے قریش میں ہوتا تھا اسی لیے عثمان رضی اللہ عنہ نے کتابت قرآن کی جو کمیٹی تشکیل دی آپ کو اس کا رکن بنایا۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: … عثمان رضی اللہ عنہ نے زید بن ثابت، عبداللہ بن زبیر، سعید بن العاص اور عبدالرحمن بن حارث بن ہشام رضی اللہ عنہم کو قرآن تحریر کرنے کا حکم فرمایا، انہوں نے قرآن کو مختلف مصاحف میں تحریر فرمایا۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے اس کمیٹی کے تینوں قریشی اراکین کو حکم فرمایا کہ جب تمہارے اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے مابین قرآن کے کسی لفظ کو ضبط تحریر میں لانے کے طریقہ سے متعلق اختلاف ہو تو قریش کی لغت کے مطابق لکھنا۔[1] قرآن کی عربیت سعید بن العاص رضی اللہ عنہ کی زبان کے مطابق قائم کی گئی، کیوں کہ آپ کا لہجہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ مشابہ تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ کے نو سال آپ کو میسر آئے۔ آپ کے والد بدر میں بحالت شرک قتل ہوئے۔ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے اسے قتل کیا۔[2] آئیں اور ہمارے ساتھ اس خبر کو پڑھیں جو آپ کی قوت ایمان پر دلالت کرتی ہے: عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے سعید بن العاص رضی اللہ عنہ سے کہا: میں نے تمہارے والد کو قتل نہیں کیا بلکہ میں نے اپنے ماموں عاص بن ہشام کو قتل کیا۔اس پر سعید بن العاص رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر آپ نے اسے قتل کیا ہوتا تو آپ حق پر رہتے اور وہ باطل پر تھا۔ یہ جواب سن کر عمر رضی اللہ عنہ بہت خوش ہوئے۔ کوفہ پر گورنری کے دور میں طبرستان پر چڑھائی کر کے اس کو فتح کیا اور جرجان پر چڑھائی کی آپ کے لشکر میں حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ جیسے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم شامل تھے۔[3] جودو سخا اور بر و احسان میں مشہور تھے، اگر کبھی کسی سائل نے سوال کیا اور آپ کے پاس مطلوبہ چیز نہ ہوئی تو اس سے متعلق نوشتہ تحریر کر کے اس کو دے دیتے، چنانچہ جب آپ کا انتقال ہوا تو آپ پر اس طرح کے اسی ہزار (۰۰۰،۸۰) دینار کا قرض تھا جسے آپ کے بیٹے عمرو الا شدق نے ادا کیا۔[4] آپ مسلمانوں کے درمیان اتفاق و اتحاد کے خوگر تھے، فتنہ و فساد کو ناپسند کرتے اور دور بھاگتے تھے۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ کے بعد آپ کو کوفہ کا گورنر مقرر فرمایا تھا، ایک مرتبہ آپ کوفہ سے مدینہ تشریف لائے، اور جب کوفہ واپس ہوئے تو فتنہ پردازوں نے اپنا لشکر جمع کر لیا اور آپ کو کوفہ میں داخل ہونے سے روک دیا، آپ مدینہ واپس چلے آئے اور وہیں اقامت اختیار کر لی… جن لوگوں نے آپ کو امارت کی طرف واپسی سے روکا تھا انہی میں سے قاتلین عثمان بھی تھے، اس کے باوجود آپ جنگ جمل و صفین سے الگ رہے، بلکہ جمل والوں کو بغاوت سے روکتے رہے۔[5] یہ آپ کی سیرت ہے۔ جو دو سخا، کرم و شجاعت اور جہاد کے مالک، فصاحت ایسی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی فصاحت سے مشابہت ہونے لگے۔ آج جو قرآن ہم پڑھتے ہیں آپ نے زید بن
Flag Counter