Maktaba Wahhabi

357 - 534
ثابت رضی اللہ عنہ کو املاء کرایا تھا۔ صحیح روایات سے ثابت شدہ ان مناقب پر غور فرمائیں اور پھر ان نقائص و عیوب سے ان کا موازنہ فرمائیں جو بلا سند لوگ بیان کرتے ہیں، اور پھر بیان کرنے والوں اور پروپیگنڈہ کرنے والوں پر غور کیجیے تو آپ کو یقین ہو جائے گا کہ یہ سب من گھڑت ہے، ایک شخص کے اندر دو متضاد چیزوں کا جمع ہونا محال ہے، پس یہ ناممکن ہے کہ ایک شخص فیاض بھی ہو اور بخیل بھی ہو، نیکیوں کا خوگر بھی ہو اور برائیوں کا رسیا بھی ہو، فہم و فراست کے جوہر بھی دکھائے اور جہالت کا مرقع بھی ہو، جہاد کرتا ہوا مختلف ممالک کا فاتح بھی ہو اور جہاد سے جی چرا کر دم دبا کر بھاگ جانے والا بھی ہو۔ یہ انتہائی نا معقول باتیں کیسے کسی صحیح آدمی کے اندر جمع ہو سکتی ہیں۔[1] بلاسند روایات کا انبار لگانے والوں کا خیال ہے کہ جب ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ کے بعد سعید بن العاص رضی اللہ عنہ کوفہ کے والی مقرر ہوئے تو بعض موالی نے یہ رجزیہ شعر کہا: یا ویلنا قد عزل الولید و جاء نا مجوعا سعید ینقص فی الصاع ولا یزید [2] ’’ہائے ہماری بربادی! ولید معزول کر دیا گیا، اور بھوکا مارنے والا سعید ہمارے پاس آگیا۔ یہ تو صاع میں کمی کرتا ہے زیادہ نہیں کرتا۔‘‘ یہ اشعار من گھڑت ہیں، اور یہ پورا قصہ بلاشبہ من گھڑت ہے۔[3] کیوں کہ ۳۰ھ میں موالی (جنگی قیدیوں میں سے غلام) عربی زبان اچھی طرح نہیں بول سکتے تھے چہ جائیکہ وہ اشعار کہنا شروع کر دیں، اور پھر سعید بن العاص رضی اللہ عنہ جود و سخا اور بر و احسان میں مشہور تھے، یہ ممکن نہیں کہ انہیں ’’بھوکا مارنے والا‘‘ کے وصف سے متصف کیا جائے، اور جب کہ عوام اور شعراء نے ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ کے جو دو کرم کی تعریف کی ہے تو سعید بن العاص رضی اللہ عنہ تو جود و کرم میں ضرب المثل تھے۔[4] آپ کو عکۃ العسل (شہد کا ڈبہ) کہا جاتا تھا۔ فرزدق نے آپ کے جودوسخا کا ذکر یوں کیا ہے: تری الغر الجحاجح من قریش اذا ما الامر فی الحدثان عالا قیاما ینظرون الی سعید کانہم یرون بہ ہلال [5]
Flag Counter