Maktaba Wahhabi

371 - 534
ابوذر رضی اللہ عنہ کے ساتھ عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس گیا تو ابوذر رضی اللہ عنہ نے اپنا سر کھولا اور فرمایا: میں ان(خوارج) میں سے نہیں ہوں۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے آپ کو اس لیے بلایا ہے تاکہ آپ ہمارے ساتھ مدینہ میں رہیں، انہوں نے کہا: مجھے اس کی ضرورت نہیں، مجھے ربذہ میں اقامت اختیار کرنے کی اجازت دے دیں۔ فرمایا ٹھیک ہے۔[1] ٭ ابوذر رضی اللہ عنہ کا فرمانا کہ ’’میں شام میں تھا‘‘ شام میں آپ کے اقامت پذیر ہونے کا سبب اس روایت سے معلوم ہوتا ہے جسے ابو یعلی نے زید بن وہب سے بیان کیا ہے وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے ابوذر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ : ((اذا بلغ البناء سلعنا فارتحل الی الشام۔)) ’’جب مدینہ کی آبادی سلع پہاڑی تک پہنچ جائے تو تم یہاں سے شام چلے جانا۔‘‘ تو جب سلع تک مدینہ کی آبادی پہنچ گئی تو میں شام چلا گیا اور وہاں سکونت اختیار کر لی۔[2] اور ایک روایت میں ہے کہ ام ذر رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اللہ کی قسم عثمان رضی اللہ عنہ نے ربذہ کی طرف جلا وطن نہیں کیا لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی فرمایا تھا: ((اذا بلغ البناء سلعنا فارتحل الی الشام۔)) ’’جب مدینہ کی آبادی سلع پہاڑی تک پہنچ جائے تو تم یہاں سے شام چلے جانا۔‘‘ [3] ٭ مال سے متعلق ابوذر رضی اللہ عنہ کا جو موقف سامنے آیا وہ اس آیت کریمہ کے فہم میں آپ کے اجتہاد کا نتیجہ تھا: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ كَثِيرًا مِنَ الْأَحْبَارِ وَالرُّهْبَانِ لَيَأْكُلُونَ أَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَيَصُدُّونَ عَنْ سَبِيلِ اللّٰهِ وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَا يُنْفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللّٰهِ فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ أَلِيمٍ (34) يَوْمَ يُحْمَى عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوَى بِهَا جِبَاهُهُمْ وَجُنُوبُهُمْ وَظُهُورُهُمْ هَذَا مَا كَنَزْتُمْ لِأَنْفُسِكُمْ فَذُوقُوا مَا كُنْتُمْ تَكْنِزُونَ (35) (التوبہ: ۳۴۔۳۵) ’’اے ایمان والو! اکثر احبار و رہبان لوگوں کا مال ناحق کھا جاتے ہیں اور اللہ کی راہ سے روک دیتے ہیں، اور جو لوگ سونے چاندی کا خزانہ رکھتے ہیں اور اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انہیں درد ناک عذاب کی خبر پہنچا دیجیے، جس دن اس خزانے کو آتش دوزخ میں تپایا جائے گا پھر اس سے ان کی پیشانیاں اور پہلو اور پیٹھیں داغی جائیں گی (ان سے کہا جائے گا) یہ ہے جسے تم نے اپنے لیے خزانہ
Flag Counter