Maktaba Wahhabi

391 - 534
تماش بیں بنے رہیں۔ ۳۔ اللہ تعالیٰ کی اس امت پر بڑی رحمت ہے وہ دنیا ہی میں اس کے گناہوں کو مٹانا چاہتا ہے۔ یہ قتال و فتن اور زلزلے جو رونما ہوتے ہیں اس سے اس امت کے گناہوں کا کفارہ ہو جاتا ہے۔ ۴۔ ان احادیث میں سے بعض کے اندر پوری صراحت کے ساتھ واضح طور پر اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اکثر فتنے مشرق سے رونما ہوں گے اور حقیقت میں بھی ایسا ہی رہا ہے چنانچہ پہلا فتنہ کوفہ و بصرہ سے شروع ہوا، اور فتنہ جمل بھی یہیں رونما ہوا۔ ۵۔ فتنہ میں ملوث لوگ تھوڑی دنیا کے عوض اپنے دین کا سودا کر لیں گے، شہوتوں اور شبہات کا دور دورہ ہو گا، صحیح اسلام کے حاملین اپنے برتاؤ و تصرف میں اجنبی ہو کر رہ جائیں گے، اور دین کو تھامنے والا اس شخص کی مانند ہو گا جو ہاتھ میں انگارے یا کانٹے لیے ہوئے ہو، اور جو کچھ تکلیف و اذیت دین کی راہ میں لاحق ہو اس پر صابر ہو اور ثواب کی امید لگائے ہو۔ ۶۔ فتنہ میں اللہ تعالیٰ ایک گروہ کو محفوظ رکھے گا، فتنہ انہیں لاحق نہیں ہو گا، اور ان کے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے آلودہ نہیں ہوں گے، اور وہ مسلمانوں کے درمیان اصلاح کی کوشش کریں گے، اور اسلام کے صحیح مبادی و اصول رحمت و اخوت کی طرف دعوت دیں گے، اور ان کا یہ موقف یقینا انوکھا ہو گا، جب کہ چہار سو فتنہ برپا ہو گا، خواہشات نفس کا دور دورہ ہو گا۔[1] ۷۔ فتنہ میں زبان کا کردار تلوار سے بھی زیادہ خطر ناک ہوتا ہے، بلکہ زبان ہی سے اکثر فتنے اور مصیبتیں جنم لیتی ہیں، بعض دفعہ زہر آلود کلمہ زبان سے نکلتا ہے اور دلوں میں آگ لگا دیتا ہے، نفس میں پوشیدہ چیزوں کو بھڑکا دیتا ہے، جذبات کو برانگیختہ کر دیتا ہے، اور خوںخوار فتنہ کا سبب بن جاتا ہے۔[2] ۸۔ فتنہ میں علم کم ہو جاتا ہے، علماء کی وفات کی وجہ سے یا پھر علماء سلامتی کو ترجیح دیتے ہوئے سکوت و اعتزال اختیار کر لیتے ہیں، یا لوگ ہی کسی سبب سے ان سے اعراض کر لیتے ہیں، جہالت کا دور دورہ ہوتا ہے، لوگ جاہلوں کو اپنا قائد و امیر بنا لیتے ہیں بغیر علم کے وہ فتوے دیتے ہیں، خود بھی گمراہ ہوتے ہیں اور دوسروں کو بھی گمراہ کرتے ہیں، بے کار اور کم درجہ کے لوگوں کا دور دورہ ہوتا ہے، اور بیوقوفوں کا غلبہ ہوتا ہے۔[3] ۹۔ ان احادیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ضمانت دی ہے کہ اس امت کو فاقہ و قحط سے ہلاک نہ کرے گا، دشمن کو اس پر اس طرح مسلط نہیں کرے گا کہ وہ ہمیشہ اس پر غالب رہے، خواہ اس دشمن کی کتنی بھی قوت و طاقت کیوں نہ ہو، البتہ اللہ تعالیٰ نے اس امت میں اختلاف نہ ہونے کی ضمانت نہیں دی ہے،
Flag Counter