Maktaba Wahhabi

392 - 534
لہٰذا اسی دروازہ سے خارجی دشمن داخل ہو گا، امت جب آپس میں اختلاف مچائے گی، اور بعض بعض کو قتل کریں گے تو اس سے اسباب قوت کمزور پڑ جائیں گے، اور دشمن کو غلبہ حاصل ہو گا، اور پھر وہ اس کے خیرات و امکانیات سے کھیلے گا، اور یہ اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتا جب تک امت وحدت و اتفاق اور نفاذ شریعت کے ذریعہ سے قوت نہ حاصل کر لے۔[1] ۱۰۔ ان احادیث میں اس حقیقت کو واضح کیا گیا ہے کہ فتنہ کا وقوع اور اس کا استمرار اسلام کی ہدایت سے منحرف فرقوں کے ظہور اور اہل باطل کے غلبہ کا سبب ہے۔ ۱۱۔ فتنہ میں لوگوں کے اخلاق بدل جائیں گے، کیوں کہ اس وقت لوگ عمل صالح اور خیر کے کاموں سے دور ہو جاتے ہیں، اور ان کے درمیان عداوت و دشمنی، کینہ و بغض برپا ہوتا ہے، اور معاملات لوگوں کے لیے گڈمڈ ہو جاتے ہیں۔ ۱۲۔ ان احادیث میں بیان ہوا ہے کہ ان فتنوں سے قبل امن و استقرار بحال ہو گا، لوگوں کے مادی اور امنی حالات درست ہوں گے، مسافر عراق اور مکہ کے درمیان سفر کرے گا اس کو راستہ بھولنے کے سوا اور کسی چیز کا خوف نہ ہو گا، اور یہ عہد عثمانی میں بالکل عیاں ہے جب کہ آپ کا دور امن و استقرار کا دور تھا، چاروں طرف سے مال و متاع کے سوتے پھوٹ رہے تھے، پھر فتنہ کا آغاز ہوا اور ان سب کو مٹا دیا اور حالت امن خوف میں بدل گئی۔ ۱۳۔ فتنہ میں اچھے لوگ اور عقل والے فہم و بصیرت کے مالک قتل ہو جاتے ہیں، اور بیکار لوگ باقی رہتے ہیں۔ معروف و منکر گڈمڈ ہو جاتا ہے نہ معروف کا حکم دیا جاتا ہے اور نہ منکر سے روکا جاتا ہے۔[2] احادیث فتن کے یہ بعض دروس و معانی ہیں جنھیں یہاں بیان کیاگیا۔ 
Flag Counter