Maktaba Wahhabi

403 - 534
٭ دین میں قلت فقہ و بصیرت کے ساتھ جذبہ تدین میں غلو، کہ جس کی وجہ سے بلا علم و بصیرت دینی غیرت پیدا ہوتی ہے، اور پھر اسی دینی غیرت کے نام سے نتائج و انجام کار اور شرعی قواعد و مفاسد اور جلب مصالح کا خیال کیے بغیر جذباتیت اور غلط افکار و نظریات کا انسان شکار ہو جاتا ہے۔ ٭ بغیر فقہ و بصیرت کے چند آیات و احادیث سیکھ کر اس غرور میں مبتلا ہو جانا، اور یہ سمجھ بیٹھنا کہ اب وہ عالم ہو گیا اور مصالح امت مسلمہ کے سلسلہ میں اہل حل و عقد کا درجہ اس کو حاصل ہو گیا ہے۔ ٭ علماء و ائمہ پر تعلی اور ان کا اس وہم و گمان میں مبتلا ہو جانا کہ اب وہ علماء سے بے نیازی کے درجہ کو پہنچ گئے ہیں، ان کے علم و فقہ کی ان کو ضرورت باقی نہیں رہی۔ ٭ علماء و ائمہ کو نظر انداز کر کے جاہلوں کو امیر و صدر بنا لینا۔ ٭ باطل افکار و نظریات کے قائدین اور بدعات و فتن کے لیڈران بڑے چال باز و مکار ہوتے ہیں، لوگوں کے علم و بصیرت سے خالی دینی جذبات اور غیرت سے استفادہ کرتے ہوئے انہیں اپنے ساتھ گھسیٹ لے جاتے ہیں۔ ٭ فتنوں کے احکام اور استدلال کے اصول و مبادی سے جہالت۔[1] ج:…اسلامی معاشرہ کی تشکیل میں ایسی اکائی کا موجود ہونا جو ارتداد کا شکار ہو چکی تھی، اور ان کی اسلامی زندگی مختصر رہی اور کسی ضرورت کے تحت اسلام کی طرف منسوب ہو گئے۔ اس کا انکار نہیں کیا جا سکتاکہ ان میں سے ایسے حضرات بھی تھے جنھوں نے صالحیت و طہارت کو اختیار کیا اور ان کا شمار فضلاء میں ہوا لیکن کچھ افراد ایسے بھی تھے جو اسلام کی حلاوت نہ محسوس کر سکے اور اسلام کی طرف انتساب کے باوجود اپنی سابقہ عقلیت اور اسلام سے قبل کی قبائلی نفسیات کے ساتھ زندگی گزارتے رہے، اور عصبیتیں ان کو ہوا دیتی رہیں، گویا اسلام ان میں داخل ہی نہیں ہوا، یا انہوں نے یہ سمجھا کہ اسلام اور قبائلی عصبیت کی اساس پر جو ان کا موجودہ برتاؤ و عمل ہے اس میں کوئی تضاد نہیں ہے۔[2] فتنہ کا ماحول تیار کرنے میں مرتدین کی جماعتیں ایک خاص عنصر کی حیثیت رکھتی تھیں۔ ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے دور میں بھی مرتدین تھے، لیکن جو نئی چیز رونما ہوئی وہ یہ کہ عثمان رضی اللہ عنہ کی مرتدین سے متعلق سیاست اپنے پیش رو دونوں خلفاء سے مختلف رہی۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنے گورنروں اور قائدین کو لکھتے تھے کہ اعدائے اسلام سے جہاد میں کسی مرتد سے مدد نہ لیں، اور خالد بن ولید اور عیاض بن غنم رضی اللہ عنہما کو تاکید فرماتے کہ ان کے ساتھ کوئی ایسا شخص شریک جہاد نہ ہو جو ارتداد کا شکار ہو چکا ہے تاوقتیکہ وہ ان سے متعلق کوئی رائے نہ دیں۔ آپ کے دور خلافت میں
Flag Counter