Maktaba Wahhabi

433 - 534
چکے ہیں۔[1] معاویہ رضی اللہ عنہ نے گفتگو جاری رکھتے ہوئے فرمایا: ’’تمہارے ائمہ آج تک تمہارے لیے ڈھال ہیں لہٰذا تم اپنی ڈھال سے انحراف اختیار نہ کرو، تمہارے ائمہ آج تمہارے لیے ظلم پر صبر کرتے ہیں اور تم سے مشقت برداشت کرتے ہیں، اللہ کی قسم یا تو تم اپنی حرکت سے باز آؤ گے یا پھر اللہ تعالیٰ تم پر ایسے لوگوں کو مسلط کرے گا جو تمھیں عذاب میں مبتلا کریں گے، اور تم صبر نہ کر سکو گے پھر اپنی زندگی اور اپنی موت کے بعد تمہاری وجہ سے رعیت پر آنے والی مصیبت کے جرم میں تم شریک رہو گے۔‘‘ ان میں سے ایک شخص نے کہا: ’’آپ نے جو قریش سے متعلق بات کی تو اس کے تعلق سے عرض ہے کہ نہ تو عربوں میں ان کی اکثریت ہے، اور نہ جاہلیت میں وہ زیادہ طاقت ور رہے ہیں کہ آپ ہمیں ان کا خوف دلا رہے ہیں، اور جو آپ نے ڈھال سے متعلق ذکر کیا ہے تو ڈھال جب ٹوٹ جائے گی تو پھر ہمارے لیے خاص ہو جائے گی۔‘‘ یہ سن کر معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’اب میں تمھیں پہچان گیا، اور میں جان گیا کہ کسی کم عقل نے تمھیں اس پر ابھارا ہے۔ تم اپنی جماعت کے خطیب ہو لیکن تمھیں عقل نہیں، میں تمہارے سامنے اسلام کی عظمت کو پیش کرتا ہوں اور اسے یاد دلاتا ہوں اور تم جاہلیت کا مجھ سے ذکر کرتے ہو؟ میں نے تم کو نصیحت کی اور تم یہ زعم رکھتے ہو کہ وہ ڈھال جو تمہاری حفاظت کرتی ہے وہ ٹوٹ جائے گی اور جو ٹوٹ جائے وہ ڈھال نہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں رسوا کرے جنھوں نے تمہارے معاملہ کو بڑا تصور کیا، تمہاری خلیفہ تک بات پہنچائی۔‘‘[2] اس گفتگو سے معاویہ رضی اللہ عنہ کو معلوم ہو گیا کہ معمولی اشارے سے یہ لوگ مطمئن نہیں ہو سکتے لہٰذا ضروری ہے کہ ان کے سامنے قریش کی حقیقت تفصیل سے بیان کی جائے۔ فرمایا: ’’سمجھ لو اور مجھے امید نہیں کہ تم سمجھتے ہو، قریش کو جاہلیت اور اسلام میں صرف اللہ رب العزت نے عزت بخشی، دوسرے عربوں کے مقابلہ میں نہ تو ان کی تعداد زیادہ تھی اور نہ ان کے مقابلہ میں وہ زیادہ طاقت ور تھے، لیکن حسب میں سب سے مکرم اور نسب میں سب سے خالص، شان و شوکت میں سب سے عظیم ترین اور مروت میں کامل ترین تھے۔ جاہلیت میں جب کہ لوگ ایک دوسرے کو
Flag Counter