Maktaba Wahhabi

508 - 534
علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: یہ تمام روایات علی رضی اللہ عنہ پر جھوٹ اور افتراء ہیں، علی رضی اللہ عنہ نے عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل میں نہ شرکت کی نہ اس کا حکم دیا اور نہ اس سے راضی ہوئے، یہ آپ سے مروی ہے اور آپ سچے اور پاکباز ہیں۔[1] علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے اللہ میں تجھ سے عثمان رضی اللہ عنہ کے خون سے براء ت کا اظہار کرتا ہوں۔[2] امام حاکم نے قیس بن عبادہ سے روایت کی ہے کہ میں نے جمل کے دن علی رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: اے اللہ میں دم عثمان سے اپنی براء ت کا اظہار تجھ سے کرتا ہوں۔ اور جس دن عثمان رضی اللہ عنہ کا قتل ہوا اس دن تو میری عقل اڑ گئی، میں اپنے آپ کو بھول گیا، لوگ میرے پاس بیعت کے لیے آئے تو میں نے کہا: اللہ کی قسم مجھے اللہ تعالیٰ سے شرم آتی ہے کہ میں ان لوگوں سے بیعت لوں جنھوں نے اس شخص کو قتل کیا جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اس شخص سے حیا کیوں نہ کروں جس سے فرشتے حیا کرتے ہیں اور مجھے اللہ سے شرم آتی ہے کہ میں بیعت لوں اور عثمان مقتول زمین پر پڑے ہوئے ہیں، ابھی تک دفن نہیں ہوئے ہیں۔ پھر لوگ لوٹ گئے، جب عثمان دفن کر دیے گئے تو لوگ دوبارہ میرے پاس آئے اور مجھ سے بیعت کرنا چاہی میں نے کہا: اے اللہ جو میں کرنے جا رہا ہوں اس پر مجھے خوف ہے، پھر میرے اندر عزیمت پیدا ہوئی اور میں نے بیعت لے لی۔ اور جب لوگوں نے مجھے امیر المومنین کہہ کر مخاطب کیا تو مجھے ایسا محسوس ہوا کہ میرا دل پھٹ گیا ہے اور میں نے کہا: اے اللہ تو مجھ سے عثمان کا حق لے لے یہاں تک کہ تو راضی ہو جائے۔[3] امام احمد نے اپنی سند سے محمد بن حنفیۃ سے روایت کی ہے: علی رضی اللہ عنہ کو خبر ملی کہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا قاتلین عثمان پر مقام مربد[4] میں لعنت بھیج رہی ہیں تو علی رضی اللہ عنہ اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر چہرہ تک لائے اور کہا: میں قاتلین عثمان پر لعنت بھیجتا ہوں۔ اللہ ان پر پہاڑی و میدانی علاقوں میں لعنت نازل کرے، آپ نے یہ بات دو یا تین بار دہرائی۔[5] ابن سعد نے اپنی سند سے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم میں نے عثمان کو قتل نہیں کیا اور نہ ان کو قتل کرنے کا حکم دیا بلکہ میں نے روکا۔ اللہ کی قسم میں نے عثمان کو قتل نہیں کیا اور نہ اس کا حکم دیا، لیکن میں مغلوب ہو گیا، یہ آپ نے تین بار فرمایا۔[6]
Flag Counter