Maktaba Wahhabi

509 - 534
اور ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یہ بھی مروی ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جو عثمان رضی اللہ عنہ کے دین سے براء ت کا اظہار کرے وہ ایمان سے بری ہے، اللہ کی قسم میں نے ان کے قتل میں تعاون نہیں کیا اور نہ اس کا حکم دیا اور نہ اس سے راضی ہوں۔[1] ٭ عثمان رضی اللہ عنہ سے متعلق علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:… آپ ہم میں سب سے زیادہ صلہ رحمی کرنے والے اور سب سے زیادہ رب تعالیٰ سے ڈرنے والے تھے۔[2] ٭ ابوعون سے روایت ہے کہ میں نے محمد بن حاطب سے سنا انہوں نے کہا کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ سے عثمان رضی اللہ عنہ کے بارے میں دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: آپ ان لوگوں میں سے تھے: ((الذین آمنوا ثم اتقوا ثم آمنوا ثم اتقوا۔)) ’’جو ایمان لائے پھر تقویٰ اختیار کیا پھر ایمان لائے پھر تقویٰ اختیار کیا۔‘‘ اور آیت ختم نہ کی۔[3] ٭ عمیرہ بن سعد سے روایت ہے کہ ہم علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ فرات کے ساحل پر تھے۔ ایک کشتی اپنا بادبان اٹھائے ہوئے گزری تو علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا،اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: وَلَهُ الْجَوَارِ الْمُنْشَآتُ فِي الْبَحْرِ كَالْأَعْلَامِ (24) (الرحمن: ۲۴) ’’اور اللہ ہی کی (ملکیت) ہیں وہ جہاز جو سمندروں میں پہاڑوں کی طرح بلند (چل پھر رہے) ہیں۔‘‘ اس ذات کی قسم جس نے ان کشتیوں کو اپنے سمندروں میں سے کسی سمندر میں بلند کیا، میں نے عثمان کو قتل نہیں کیا اور نہ ان کے قتل پر لوگوں کو ابھارا۔[4] ٭ امام احمد رحمہ اللہ نے محمد بن حاطب سے روایت کیا ہے کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا: إِنَّ الَّذِينَ سَبَقَتْ لَهُمْ مِنَّا الْحُسْنَى أُولَئِكَ عَنْهَا مُبْعَدُونَ (101) (الانبیاء: ۱۰۱) ’’بے شک جن کے لیے ہماری طرف سے نیکی پہلے ٹھہر چکی ہے وہ سب جہنم سے دور ہی رکھے جائیں گے۔‘‘ انہی لوگوں میں سے عثمان رضی اللہ عنہ بھی ہیں۔[5] علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جس دن عثمان رضی اللہ عنہ قتل ہوئے میں کمزور پڑ گیا۔[6]
Flag Counter