Maktaba Wahhabi

52 - 534
گیا تو فرمایا یہ بابرکت کتاب ہے اور بابرکت ذات کی طرف سے آئی ہے۔[1] کثرت تلاوت سے آپ کا مصحف آپ کی وفات سے قبل پھٹ چکا تھا۔اور آپ کی زوجہ محترمہ نے محاصرہ کے دن بلوائیوں سے کہا تھا: خواہ انہیں قتل کر دو یا چھوڑ دو اللہ کی قسم یہ تورات کو ایک رکعت میں قرآن کے ذریعہ سے زندہ کرتے ہیں ۔[2] یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ ایک رات ایک رکعت میں قرآن پڑھ لیا اور رکعتیں نہ پڑھیں۔ [3] آپ کے سلسلہ میں اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد صادق آتا ہے: أَمَّنْ هُوَ قَانِتٌ آنَاءَ اللَّيْلِ سَاجِدًا وَقَائِمًا يَحْذَرُ الْآخِرَةَ وَيَرْجُو رَحْمَةَ رَبِّهِ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الَّذِينَ يَعْلَمُونَ وَالَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ إِنَّمَا يَتَذَكَّرُ أُولُو الْأَلْبَابِ (9) (الزمر: ۹) ’’بھلا جو شخص راتوں کے اوقات سجدے اور قیام کی حالت میں (عبادت میں) گزارتا ہو، آخرت سے ڈرتا ہو اور اپنے رب کی رحمت کی امید رکھتا ہو (اور جو اس کے برعکس ہو برابر ہو سکتے ہیں؟) بتاؤ تو علم والے اور بے علم کیا برابر کے ہیں؟ یقینا نصیحت وہی حاصل کرتے ہیں جو عقلمند ہوں (اپنے رب کی طرف سے)۔‘‘ عثمان رضی اللہ عنہ نے قرآن کو اپنے اندر جذب کر لیا تھا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شاگردی اختیار کر کے قرآن کریم سے یہ معرفت حاصل کر لی تھی کہ الٰہ واحد کون ہے جس کی عبادت ضروری ہے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے نفس میں ان عظیم آیات کے معانی کو جاگزیں کر دیا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کے انتہائی حریص تھے کہ خالق کائنات اور اس کے حقوق کے صحیح تصور پر اپنے صحابہ کی تربیت کریں۔ اور آپ کو یہ بخوبی معلوم تھا کہ یہ تصور، جس وقت نفوس پاک ہوں گے اور فطرت سیدھی ہو گی تصدیق و یقین پیدا کرے گا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ، کائنات، جنت و جہنم، قضاء و قدر، انسان کی حقیقت اور شیطان کے ساتھ انسان کی جنگ سے متعلق عثمان رضی اللہ عنہ کا نظریہ قرآن و سنت سے ماخوذ تھا۔ ٭ اللہ تعالیٰ ہر طرح کے نقائص و عیوب سے منزہ ہے، اور لامتناہی کمالات سے موصوف ہے، وہ اکیلا ہے اس
Flag Counter